aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".ectd"
عباس محمود العقاد
مصنف
ایکتا شبنم
قومی ایکتا ٹرسٹ، نئی دلی
ناشر
عوامی یکتا ویلفیر سوسائٹی، دہلی
عقد سریا، دریا گنج
ایکتا رنگ منچ، وسئی
بزم ایکتا، رامپور
ایکتا پرکاشن سہارنپور یوپی
دنیا کی محفلوں سے اکتا گیا ہوں یا ربکیا لطف انجمن کا جب دل ہی بجھ گیا ہو
یہ درد کی تنہائیاں یہ دشت کا ویراں سفرہم لوگ تو اکتا گئے اپنی سنا آوارگی
یہ ہر ایک کی ٹھوکریں کھانے والےیہ فاقوں سے اکتا کے مر جانے والے
بے محبت ریاکار سیجوں پہ سج سج کے اکتا گئے ہیںبیواؤں کے نام
شاعری میں وطن پرستی کے جذبات کا اظہار بڑے مختلف ڈھنگ سے ہوا ہے۔ ہم اپنی عام زندگی میں وطن اور اس کی محبت کے حوالے سے جو جذبات رکھتے ہیں وہ بھی، اور کچھ ایسے گوشے بھی جن پر ہماری نظر نہیں ٹھہرتی اس شاعری کا موضوع ہیں۔ وطن پرستی مستحسن جذبہ ہے۔ یوم جمہوریہ، وطن پرستی اور مجاہدان آزادی کے تعلق سے یہ شاعری بھی آپ کے اندر وطن کی محبت پیدا کرے گی۔ یہ اشعار پڑھئے اور اس جذبے کی رنگارنگ دنیا کی سیر کیجئے۔
مسکراہٹ کو ہم انسانی چہرے کی ایک عام سی حرکت سمجھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں لیکن ہمارے منتخب کردہ ان اشعار میں دیکھئے کہ چہرے کا یہ ذرا سا بناؤ کس قدر معنی خیزی لئے ہوئے ہے ۔ عشق وعاشقی کے بیانیے میں اس کی کتنی جہتیں ہیں اور کتنے رنگ ہیں ۔ معشوق مسکراتا ہے تو عاشق اس سے کن کن معنی تک پہنچتا ہے ۔ شاعری کا یہ انتخاب ایک حیرت کدے سے کم نہیں اس میں داخل ہویئے اور لطف لیجئے ۔
شاعری میں تخیل کی پروازنے بدن کی عام سی حرکات کو بھی حسن کے ایک دلچسپ بیانیے میں تبدیل کردیا ہے ۔ انگڑائ اوراس کی پوری جمالیات جس رنگا رنگی کے ساتھ اردو شاعری میں نظرآتی ہے وہ شاعروں کے ذہن کی زرخیزی اور ان کے تخیل کی بلند پروازی کا ایک بڑا ثبوت ہے ۔ بعض اشعار کو پڑھ کرتوایسا محسوس ہوتا ہے کہ حسن کا واحد مرکزانگڑائی کا عمل ہی ہے ۔ محبوب کے بدن میں فن کاروں کی دلچسپی کی یہ کتھا ہمارے اس انتخاب میں پڑھئے ۔
انگریزوں کی اکڑفوں نکل گئی
نامعلوم مصنف
تحریک آزادی
مثنوی عقد گوہر
مولانا جلال الدین رومی
ترجمہ
عقد ثریا
مصحفی غلام ہمدانی
تذکرہ
ابوالانبیا حضرت ابراہیم علیہ السلام
سوانح حیات
سیرت حضرت عائشہ
نامور مصری ادیب العقاد کی آپ بیتی
خود نوشت
اردو اور قومی ایکتا
قیوم خضر
زبان
ایکٹ نمبر 3 1857
مطبوعات منشی نول کشور
قانون انتقال جائداد یعنی ایکٹ نمبر 4 1882
حضرت بلال بن رباح
ایکٹ نمبر 1: بابت-1877
بابو ابناس چندر بانرجی
قانون / آئین
خالد اور ان کی شخصیت
اسلامیات
ایک ایکٹ کے ڈرامے
علی عباس حسینی
ڈرامہ
ایکٹ نمبر-5، 1898
گوہر کو عقد گردن خوباں میں دیکھناکیا اوج پر ستارۂ گوہر فروش ہے
تج دیا تم نے در یار بھی اکتا کے فرازؔاب کہاں ڈھونڈھنے غم خوار تمہارے جائیں
میں اب ہر شخص سے اکتا چکا ہوںفقط کچھ دوست ہیں اور دوست بھی کیا
خاموشئ حیات سے اکتا گیا ہوں میںاب چاہے دل ہی ٹوٹے صدا چاہئے مجھے
ہمارا دل ذرا اکتا گیا تھا گھر میں رہ رہ کریوں ہی بازار آئے ہیں خریداری نہیں کرنی
جس کی اماں میں ہوں وہی اکتا گیا نہ ہوبوندیں یہ کیوں برستی ہیں بادل تو چھٹ گیا
اب مجھ کو اہتمام سے کیجے سپرد خاکاکتا چکا ہوں جسم کا ملبہ اٹھا کے میں
روز کہاں سے کوئی نیاپن اپنے آپ میں لائیں گےتم بھی تنگ آ جاؤ گے اک دن ہم بھی اکتا جائیں گے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books