aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".fae"
فائز دہلوی
1690 - 1738
شاعر
ف س اعجاز
born.1948
کلب علی خاں فائق
1909 - 1988
مصنف
فائز احمد
ادارہ فن و شخصیت، ممبئی
ناشر
لیو سی، فے
فاس لیزر پرنٹنگ، بھوپال
ایف ۔ اے افضل
شاہ محمد فائز
عطیہ کار
جیم فے غوری
سیدہ الف ف بیگم
علی اکبر جلائی فر
انجمن عظمت فن منڈی بہاءالدین
فایز
دیار فکر و فن، کلکتہ
رہی نفرت ہمیشہ داغ عریانی کو پھائے سےہوا جب قطع جامہ پر ہمارے پیرہن بگڑا
اس کے زخموں پہ آج کل وہ خوداپنے ہاتھوں سے پھائے رکھتی ہے
ہم اگر منزلیں نہ بن پائےمنزلوں تک کا راستا ہو جائیں
دل آباد کہاں رہ پائے اس کی یاد بھلا دینے سےکمرہ ویراں ہو جاتا ہے اک تصویر ہٹا دینے سے
جن کو آتا نہیں دنیا میں کوئی فن تم ہونہیں جس قوم کو پروائے نشیمن تم ہو
یہ دس ایسی غزلوں کا مجموعہ ہے جنہیں نامور گلوکاروں نے اپنی آواز دی ہے، یہ غزلیں محبت اور عشق کے شدید جذبے سے لبریز ہیں۔ ہماری یہ پیشکش آپ کے لیے خاص ہے۔ یہاں آپ ان غزلوں کو پڑھ سکتے ہیں جنہیں ابھی تک صرف سنتے رہے ہیں۔
کتاب کو مرکز میں رکھ کر کی جانے والی شاعری کے بہت سے پہلو ہیں ۔ کتاب محبوب کے چہرے کی تشبیہ میں بھی کام آتی ہے اورعام انسانی زندگی میں روشنی کی ایک علامت کے طور پر بھی۔ ۔ کتاب کے اس حیرت کدے میں داخل ہوئیے اٹھائیے۔
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
फ़ेفے
letter Fay in urdu- F
फ़ीفی
By, Of, To, With
فن تنقید اور اردو تنقید نگاری
نور الحسن نقوی
تنقید
تحقیق کا فن
گیان چند جین
تحقیق کے طریقہ کار
فن ترجمہ نگاری
خلیق انجم
مقالات/مضامین
فن شعر و شاعری اور روح بلاغت
حمیداللہ شاہ ہاشمی
زبان
ظہورالدین
ترجمہ: تاریخ و تنقید
اردو میں فن سوانح نگاری کا ارتقاء
ممتاز فاخرہ
خود نوشت
انگریزی ترجمہ کا فن
محمد طیب دہلوی
فن مضمون نگاری
آفتاب اظہر صدیقی
مضامین/ انشائیہ
ناول کا فن
ای۔ ایم۔ فارسٹر
فکشن تنقید
گفتگو اور تقریر کا فن
ڈیل گارنیگی
فلسفہ
فن شاعری
اخلاق دہلوی
شاعری تنقید
ڈراما فن اور روایت
محمد شاہد حسین
ترجمہ: روایت اور فن
نثار احمد قریشی
فن افسانہ نگاری
وقار عظیم
پیڑ پر پک گیا ہے پھل شایدپھر سے پتھر اچھالتا ہے کوئی
قید حیات و بند غم اصل میں دونوں ایک ہیںموت سے پہلے آدمی غم سے نجات پائے کیوں
پئے فاتحہ کوئی آئے کیوں کوئی چار پھول چڑھائے کیوںکوئی آ کے شمع جلائے کیوں میں وہ بیکسی کا مزار ہوں
پائے کوباں کوئی زنداں میں نیا ہے مجنوںآتی آواز سلاسل کبھی ایسی تو نہ تھی
ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھیاور وہ سمجھے نہیں یہ خاموشی کیا چیز ہے
زندگی ایک فن ہے لمحوں کواپنے انداز سے گنوانے کا
ہم لبوں سے کہہ نہ پائے ان سے حال دل کبھیاور وہ سمجھے نہیں یہ خامشی کیا چیز ہے
ایک ہی فن تو ہم نے سیکھا ہےجس سے ملیے اسے خفا کیجے
اب اس کا فن تو کسی اور سے ہوا منسوبمیں کس کی نظم اکیلے میں گنگناؤں گی
وہ جن درختوں کی چھاؤں میں سے مسافروں کو اٹھا دیا تھاانہیں درختوں پہ اگلے موسم جو پھل نہ اترے تو لوگ سمجھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books