aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".oyn"
ابن انشا
1927 - 1978
شاعر
قرۃالعین حیدر
1926 - 2007
مصنف
فضا ابن فیضی
1923 - 2009
ابن صفی
1928 - 1980
امن شہزادی
born.1999
عین عرفان
born.1984
عین تابش
born.1958
گلنار آفرین
born.1942
ابن مفتی
اشہد بلال ابن چمن
born.1980
امن لکھنوی
1898 - 1983
عین نقوی
born.1987
نور این ساحر
born.1997
رشیدہ عیاں
born.1932
عین سلام
اپنی محرومیاں چھپاتے ہیںہم غریبوں کی آن بان میں کیا
راحتیں اور بھی ہیں وصل کی راحت کے سواان گنت صدیوں کے تاریک بہیمانہ طلسم
وفا اخلاص قربانی محبتاب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم
یارو کچھ تو ذکر کرو تم اس کی قیامت بانہوں کاوہ جو سمٹتے ہوں گے ان میں وہ تو مر جاتے ہوں گے
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیابات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
यूँیوں
like this
याँیاں
here
यहाँ
توبۃ النصوح
ڈپٹی نذیر احمد
معاشرتی
اردو کی آخری کتاب
نثر
سیرۃ النبی
شبلی نعمانی
سوانح حیات
جنگ اور امن
لیو ٹالسٹائی
ناول
غالب ان انگلش ورس
روشن چفلا
ترجمہ
آوارہ گرد
ابن آدم
جاسوسی
کامل ابن اثیر
اسلامیات
آپ سے کیا پردہ
مقالات/مضامین
مقدمہ تاریخ ابن خلدون
عبد الرحمٰن ابن خلدون
تاریخ
آوارہ گرد کی ڈائری
کتاب النبض
حکیم محمد اجمل خاں شیدا
طب یونانی
ابن بطوطہ کے تعاقب میں
سفر نامہ ابن بطوطہ
ابن بطوطہ
سفر نامہ
الطاف القدس فی معرفۃ لطائف النفس
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
فلسفہ تصوف
ہم کو ان سے وفا کی ہے امیدجو نہیں جانتے وفا کیا ہے
نہ رشتۂ وفا پہ ضدنہ یہ کہ اذن عام ہو
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامیپھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیاجانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
ان کتابوں نے بڑا ظلم کیا ہے مجھ پران میں اک رمز ہے جس رمز کا مارا ہوا ذہن
میں اپنی راہ میں دیوار بن کے بیٹھا ہوںاگر وہ آیا تو کس راستے سے آئے گا
آپ میں کیسے آؤں میں تجھ بنسانس جو چل رہی ہے آری ہے
وہ بگڑنا وصل کی رات کا وہ نہ ماننا کسی بات کاوہ نہیں نہیں کی ہر آن ادا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
ان کے دیکھے سے جو آ جاتی ہے منہ پر رونقوہ سمجھتے ہیں کہ بیمار کا حال اچھا ہے
بات وہ آدھی رات کی رات وہ پورے چاند کیچاند بھی عین چیت کا اس پہ ترا جمال بھی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books