aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "gazal-e-'miir'"
میرؔ و غالبؔ ہیں پاسباں اس کےپھر غزل کو زوال کیسے ہو
یہ کون روزن زنداں سے جھانکتا ہے غزلؔیہ کون قید ہوا بیڑیاں بناتے ہوئے
خوابوں کے زخم آنکھ سے رسنے لگے غزلؔیہ درد جاں بھی قلب حزیں کے نہیں رہے
دیکھ غزلؔ تیرا یہ لہجہ لوگوں کو منظور نہیںدار و رسن تیری قسمت ہے سچ کا ساتھ نبھانے میں
بے زمینی کی خلش کانچ سی چبھتی ہے غزلؔاور یہ غم غم پندار ہوا جاتا ہے
میرتقی میر اردو ادب کا وہ روشن ستارہ ہیں ، جن کی روشنی آج تک ادیبوں کے لئے نئے راستے ہموار کر رہی ہے - یہاں چند غزلیں دی جا رہی ہیں، جو مختلف شاعروں نے ان کی مقبول غزلوں کی زمینوں پر کہی اور انھیں خراج عقیدت پیش کی-
بیگم اختر کی گائی ہوئیں ١٠ مشهور غزلیں
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
غزلیات میر کی اسلوبیات
شاہد پرویز
غزل تنقید
غزلیات میر حسن
میر حسن
غزل
معارف غزل
میر علی محمد عارف
غزلیات نادر
میر نادر علی رعد
بہ نوک خار می رقصم
خورشید الاسلام
قرآن اور علاج غضب
میر ولی الدین
فضایل الامام من رسایل حجّتہ الاسلام
امام محمد غزالی
خطوط
وہ جو کہنا امر محال تھا
م۔ اشرف
رسالہ شریفہ
مولانا محتشم کاشانی
فضائل الامام من رسائل حجۃ الاسلام
اے غزلؔ تری آنکھیں غم زدہ ہیں راتوں میںرتجگوں کے موسم میں خواب صبح گاہی کیا
کیسے ممکن کہ نیند آئے غزلؔیاد اور یاد بھی تمہاری ہے
مرے وجود کی سب کرچیاں صدا ہوں گیکہ عکس بن کے فن شیشہ گر میں زندہ ہوں
مرے قلم نے لکھے جبر و ظلم دنیا کےہر ایک درد مری شاعری میں دیکھا گیا
اہل چمن یہ کہتے ہیں آگے بڑھوں غزلؔاب کوئی حق چمن یہ تمہارا نہیں رہا
کس طرح آئے یقیں اب تری باتوں پہ غزلؔہم تری شوخ بیانی سے نکل آئے ہیں
بہت اداس ہے دار و رسن سنا ہے غزلاجالوں کے لیے اک سر تلاش کرتے ہوئے
قافیوں اور ردیفوں میں تو پھنسنے سے رہیایسے تھوڑے نہ غزل ہوگی گرفتار عشق
حق بات کہہ گئی ہے بھری بزم میں غزلؔاس دور میں یہ جرأت اظہار دیکھنا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books