aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "laal-e-mai"
لالہ رام دتہ مل اینڈ سنز پبلشرز تاجران کتب، لاہور
ناشر
منشی لعل ایم۔ اے
مصنف
کنول ایم۔اے
born.1921
شاعر
ظاہر ہے تری نرگس مخمور سے مستیٹپکے ہے ترے لعل مے آشام سے لذت
دل جاں نثار مے ہے زباں تائب شراباس کشمکش میں روح کی تعزیر ہو گئی
گر یہی فصل جنوں زا ہے یہی ابر بہارعظمت توبہ نثار میکشی ہو جائے گی
نا شناسوں کی تحسیں رنگ لائی ہے کیا کیاکوئلے بھی اب لعل شب چراغ ہیں یارو
رخ گھٹا کا ہے سوئے مے خانہدیکھیے اب کہاں برستی ہے
محبوب کے لبوں کی تعریف وتحسین اور ان سے شکوہ شکایت شاعری میں عام ہے ۔ لبوں کی خوبصورتی اور ان کی نازکی کے مضمون کو شاعروں نے نئے نئے دڈھنگ سے باندھا ہے ۔ لبوں کے شعری بیان میں ایک پہلو یہ بھی رہا ہے کہ ان پر ایک گہری چپ پڑی ہوئی ہے ، وہ ہلتے نہیں عاشق سے بات نہیں کرتے ۔ یہ لب کہیں گلاب کی پنکھڑی کی طرح نازک ہیں تو کہیں ان سے پھول جھڑتے ہیں ۔اس مضمون میں اور بھی کئی دلچسپ پہلو ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
بیسویں صدی کا ابتدائی زمانہ دنیا کے لئے اور بالخصوص بر صغیر کے لئے خاصہ ہنگامہ خیز تھا۔ نئی صدی کی دستک نے نئے افکار و خیالات کے لئے ایک زرخیز زمین تیّار کی اور مغرب کے توسیع پسندانہ عزائم پر قدغن لگانے کا کام کیا۔ اس پس منظر نے اردو شاعری کے موضوعات اور اظہار کےمحاورے یکسر بدل کر رکھ دئے اور اس تبدیلی کی بہترین مثال علامہ اقبالؔ کی شاعری ہے۔ اقبالؔ کی شاعری نے اس زمانے میں نئے افکار اور روشن خیالات کا ایک ایسا حسین مرقع تیار کیا جس میں شاعری کے جملہ لوازمات نے اسلامی کرداروں اور تلمیحات کے ساتھ مل کر ایک جادو کا سا اثر پیدا کیا۔ لوگوں کو بیدار کرنے اور ان کے اندر ولولہ پیدا کرنے کا کارنامہ انجام دیا۔ اقبالؔ کی شاعری نے عالمی ادب کے جیّدوں سے خراج حاصل کیا اور ساتھ ہی ساتھ تنازعات کا محور بھی بنی رہی۔ اقبال بلا شبہ اپنے عہد کے ایسے شاعر تھے جنہیں تکریم و تعظیم حاصل ہوئی اور ان کے بارے میں آج بھی مستقل لکھا جا رہا ہے۔ یہاں تک کہ انھوں نے بچوں کے لئے جو شاعری کی ہے وہ بھی بے مثال ہے۔ان کی کئی نظموں کے مصرعے اپنی سادگی اور شکوہ کے سبب آج بھی زبان زد عام ہیں۔ مثلاً سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا یا لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری کا آج بھی کوئی بدل نہیں۔ یہاں ہم اقبالؔ کے مقبول ترین اشعار میں سے صرف ۲۰ اشعار آپ کی نذر کر رہے ہیں۔ آپ اپنی ترجیحات سے ہمیں آگاہ کر سکتے ہیں تاکہ اس انتخاب کو مزید جامع شکل دی جا سکے۔ ہمیں آپ کے بیش قیمت تاثرات کا انتظار رہے گا۔
मय-ए-लालाمَئے لالَہ
لالہ کے رنگ کی شراب، سرخ شراب
मय-ए-ला'लمَئے لَعل
(تصوف) مستی ِعشق جو بحالت ِمشاہدہ زور کرتی ہے ۔
लब-ए-मय-गूँلَبِ مَیگُوں
شراب کے رنگ جیسے ہونٹ ؛ سُرخی مائل یا گلابی ہونٹ
माह-ए-हालماہِ حال
موجودہ مہینا ، رواں ماہ.
کشف الحاجہ
قاضی ثناء اللہ پانی پتی
اسلامیات
چراغ آرزو
مدن لعل منچندا
مہا بھارت
لال چند فلک
ہندو ازم
رسوم ہند
پیارے لال آشوب دہلوی
آئینہ آشرم
بابو رام چرن لال
اصول دھرم شاستر
منشی نول کشور، کانپور
آفتاب اودھ
شیوبرت لال ورمن
سری بھگوت گیتا
لالہ پرسرام شرما
سادھو کی صدا
کاروان اردو
تنقید
قانون شادی بیوگان اہل ہنود
نا معلوم ایڈیٹر
قواعد رسوم طلبانہ
محمد غلام رسول صاحب
قانون / آئین
رسالۂ کاغذات کاروائی عدالت دیوانی فوجداری مع خطوط
مولانا سید محمد فیاض حسین سلیمان
اڑے ہوش بہکی نظر نشہ چھایاوہ آئے کہ جام مئے ناب آیا
پر ثمر شاخ کو ہے سر کا جھکانا اچھاچھوڑ دے اپنے سے یہ ما و منی خوب نہیں
ہے کون سا جہاں میں وہ آداب میکشیجس سے مرا شعور غزل آشنا نہ ہو
کیف کی دریا بہا دیتی ہے ساقی کی نظرکیوں نہ ہم اے مے پرستوں اس کو مے خانہ کہیں
لاکھ توبہ کی مے کشی سے نریشؔدل سے نکلی نہ یاد مے خانہ
پیر مغاں کے مرتے ہی بھٹی اجڑ گئیکشتیٔ مے بھی ڈوب گئی ناخدا کے ساتھ
احباب ہیں مے خانہ ہے پہلو میں ہے معشوقاب حضرت شنکرؔ کو تمنا سے غرض کیا
ہے سرور بادۂ رنگیں سخن سازی میریموج بحر مے ہے شعلہؔ شعر مستانہ میرا
ترک مے کر کے بھی بہت پچھتائےمدتوں میں خمار اترا ہے
سجدے کرتے ہیں خم مے کو وفور نشہ میںصورت مینائے مے مداح شان مے فروش
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books