aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "sar"
سر سید احمد خاں
1817 - 1898
مصنف
سارا شگفتہ
1954 - 1984
شاعر
عبد الاحد ساز
1950 - 2020
مہاراج سرکشن پرشاد شاد
1864 - 1940
سددھارتھ ساز
born.1996
سدھارتھ سینی ساد
born.2000
ارشد سعد ردولوی
شنکر لال شنکر
ابوالبقاء صبر سہارنپوری
سروجیت سرو
سارہ خان
born.1983
بارتھو لو میوگارڈنر صبرؔ
افتخار شاھد ابو سعد
born.1960
رائیڈر ہیگرڈ
1856 - 1925
سرفلورنس فیلوز مطلوبؔ
1829 - 1912
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نےتو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
آہ کو چاہیے اک عمر اثر ہوتے تککون جیتا ہے تری زلف کے سر ہوتے تک
باہزاراں اضطراب و صدہزاراں اشتیاقتجھ سے وہ پہلے پہل دل کا لگانا یاد ہے
کبھی تو صبح ترے کنج لب سے ہو آغازکبھی تو شب سر کاکل سے مشکبار چلے
تم جس زمین پر ہو میں اس کا خدا نہیںپس سر بسر اذیت و آزار ہی رہو
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
اپنے غیر روایتی خیالات کے لئے معروف پاکستانی شاعرہ ۔ کم عمری میں خود کشی کی۔
نئے سال کے موقے پر ہم آپکے ساتھ چنندہ نظمیں ساجھا کر رہے ہیں۔
सरسر
conquer/ to accomplish a difficult task/ head
सैरسیر
amusement, excursion, jaunt, recreation
शदشد
happy
सदصد
hundred
सौ
एक सौ, शत । सद سد) अ.-रोक, आड़, रुकावट, बाधा।
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
کئی چاند تھے سرے آسماں
شمس الرحمن فاروقی
ناول
سر رشتۂ تالیف و ترجمہ جامعہ عثمانیہ حیدرآباد
مصطفیٰ علی خاں فاطمی
تنقید
حرف سر دار
حبیب جالب
شاعری تنقید
سرزمین مصر میں جنگ
یوسف القعید
سچل سر مست
صدیق طاہر
مجموعہ
سب افسانے میرے
ہاجرہ مسرور
افسانہ
مثنوی سحر البیان
میر حسن
مثنوی
سر و ساماں
اختر الایمان
ترجمہ
سرسید احمد خاں اور ان کے نامور رفقاء
سید عبداللہ
سب رس
ملا وجہی
افسانوی ادب
سر وادیٔ سینا
فیض احمد فیض
سر سید اور علی گڑھ تحریک
خلیق احمد نظامی
ادبی تحریکیں
کئی چاند تھے سر آسماں ایک تجزیاتی مطالعہ
ایک تھی سارا
امرتا پریتم
خواتین کے تراجم
فیضؔ تھی راہ سر بسر منزلہم جہاں پہنچے کامیاب آئے
زندگی تو نے مجھے قبر سے کم دی ہے زمیںپاؤں پھیلاؤں تو دیوار میں سر لگتا ہے
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہےالزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
ساز خاموش ہیں فریاد سے معمور ہیں ہمنالہ آتا ہے اگر لب پہ تو معذور ہیں ہم
اور اہل حکم کے سر اوپرجب بجلی کڑ کڑ کڑکے گی
آخر تو ایک روز کرے گی نظر وفاوہ یار خوش خصال سر بام ہی تو ہے
پیر گردوں نے کہا سن کے کہیں ہے کوئیبولے سیارے سر عرش بریں ہے کوئی
ترے لبوں سے حلاوت کے گھونٹ پی لیتاحیات چیختی پھرتی برہنہ سر اور میں
یہ کون ہے سر ساحل کہ ڈوبنے والےسمندروں کی تہوں سے اچھل کے دیکھتے ہیں
سر سے پا تک وہ گلابوں کا شجر لگتا ہےبا وضو ہو کے بھی چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books