aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "kushta-e-be-gor-o-kafan"
غیرت حسن سے بیگم نے طمنچہ ماراخاک پر ڈھیر تھا اک کشتۂ بے گور و کفن
بے گور و کفن باپ کا لاشہ دیکھاپردیس میں مادر کا رنڈاپا دیکھا
یہ کس کی لاش بے گور و کفن پامال ہوتی ہےزمیں جنبش میں ہے برہم نظام آسماں تک ہے
افلاس کی ماری ہوئی مخلوق سر راہبے گور و کفن خاک بہ سر دیکھ رہا ہوں
تھک تھک کر اس راہ میں آخر اک اک ساتھی چھوٹ گیا
میر 18ویں صدی کے جدید شاعر ہیں ۔اردو زبان کی تشکیل و تعمیر میں بھی میر کی خدمات بیش بہا ہیں ۔خدائے سخن میر کے لقب سے معروف اس شاعر نے اپنے بارے میں کہا تھا میرؔ دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی۔ ریختہ ان کے 20 معروف و مقبول ،پسندیدہ اور مؤقراشعار کا مجموعہ پیش کر رہاہے ۔ ان اشعار کا انتخاب بہت سہل نہیں تھا ۔ ہم جانتے ہیں کہ اب بھی میر کے کئی مقبول اشعار اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔اس سلسلے میں آپ کی رائے کا خیر مقدم ہے ۔اگر ہماری مجلس مشاورت آپ کے پسندیدہ شعر کو اتفاق رائے سے پسند کرتی ہے تو ہم اس کو نئی فہرست میں شامل کریں گے ۔ہمیں قوی امید ہے کہ آپ کو ہماری یہ کوشش پسند آئی ہوگی اور آپ اس فہرست کو سنوارنے اور آراستہ کرنے میں معاونت فرمائیں گے۔
ریل گاڑیاں ہمیں یک لخت ہمیں کئی چیزوں کی یاد دلاتی ہیں۔ بچپن میں کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھ کر زمین کے ساتھ پیڑوں اور عمارتوں کو تجسس کے ساتھ پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھنا، کسی ایسے خوش گوار شہر میں گھومنا جس کے بارے میں صرف آوروں سے سنا تھا یا اپنے کسی محبوب کو الوداع کہنے کا کرب۔ ان یادوں کو اپنے میں سمیٹے یہ منتخب اشعار پڑھئے اور ہمارے ساتھ ایک جذباتی سفر پر روانہ ہو جائیے۔
شوخی معشوق کے حسن میں مزید اضافہ کرتی ہے۔ معشوق اگر شوخ نہ ہو تو اس کے حسن میں ایک ذرا کمی تو رہ جاتی ہے ۔ ہمارے انتخاب کئے ہوئے ان اشعار میں آپ دیکھیں گے کہ معشوق کی شوخیاں کتنی دلچسپ اور مزے دار ہیں ان کا اظہار اکثر جگہوں پر عاشق کے ساتھ مکالمے میں ہوا ہے ۔
कुश्ता-ए-बे-गोर-ओ-कफ़नکشتۂ بے گور و کفن
killed without grave and shroud
دیوان غزلیات بغیر الف
وقار حلم سید نگلوی
2019دیوان
تشریح الکافر
محمد عبدالرحیم سلیم
1927اسلامیات
کتابی سلسلہ۔000
زاہد حسن
2011کہانی گھر
نافعہ بہ تحقیقات رائیقہ
محمد عبدالحق
فرقان خوشتر بجواب تنقید
منشی ہرہردت سنگھ خوشترگورکھپوری
دم توڑتا ہوں خاک پہ گور و کفن سے دوریا رب کسی کی موت نہ آئے وطن سے دور
حق پرستی کو یہاں کون ہے آمادۂ دارکس کو توفیق ہے بے گور و کفن ہونے کی
کس فلسفۂ زیست کو سینے سے لگاؤںہر لاش کو بے گور و کفن دیکھ رہا ہوں
خلعت پہن کے آنے کی تھی گھر میں آرزویہ حوصلہ بھی گور و کفن سے نکل گیا
لاش بے گور و کفن کب سے پڑی ہے باہرسبھی قاتل ہوں تو بستی میں خبر کون کرے
ایک مردہ بھاگ اٹھا تھا چھوڑ کر گور و کفنقبر پر مرحوم کی ہے قبضۂ کسٹوڈین
پڑا رہنے دو بے گور و کفن قاتل کے کوچہ میںشہیدوں کی ہیں لاشیں ان کو دفنانے سے کیا مطلب
بے گور و کفن ہی سہیشہید و سرخ رو ہو جاؤں
شہ کو بھی چاہئے ہے گور و کفنکون ہے جس کو احتیاج نہیں
تھا سایہ فگن جس پہ کوئی فتح کا پرچموہ لاش بھی بے گور و کفن یاد رہے گی
Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books