aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ",UIDI"
سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہےکہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں
ہے نسیم بہار گرد آلودخاک اڑتی ہے اس مکان میں کیا
تھی جو اک فاختہ اداس اداسصبح وہ شاخ سے اڑی ہی نہیں
وہ مجھ سے بڑھ کے ضبط کا عادی تھا جی گیاورنہ ہر ایک سانس قیامت اسے بھی تھی
پہلے پہلے ہوس اک آدھ دکاں کھولتی ہےپھر تو بازار کے بازار سے لگ جاتے ہیں
لپٹ گیا ترا دیوانہ گرچہ منزل سےاڑی اڑی سی ہے یہ خاک رہ گزر پھر بھی
یہ صبح صبح چہرے کی رنگت اڑی ہوئیکل رات تم کہاں تھے بتانا سہی سہی
خموشی سے ادا ہو رسم دوریکوئی ہنگامہ برپا کیوں کریں ہم
کیوں گرہ گیسوؤں میں ڈالی ہےجاں کسی پھول کی اڑی ہوگی
اٹھا عجب تضاد سے انسان کا خمیرعادی فنا کا تھا تو پجاری بقا کا تھا
وہ لجائے میرے سوال پر کہ اٹھا سکے نہ جھکا کے سراڑی زلف چہرے پہ اس طرح کہ شبوں کے راز مچل گئے
ادھر بھی خاک اڑی ہے ادھر بھی خاک اڑیجہاں جہاں سے بہاروں کے کارواں نکلے
پھر اس کے بعد کبھی ہم نہ تم کو روکیں گےلبوں پہ سانس اڑی ہے ذرا ٹھہر جاؤ
چھپاتے ہیں بہت وہ گرمیٔ دل کو مگر میں بھیگل رخ پر اڑی رنگت کے چھینٹے دیکھ لیتا ہوں
معاہدوں میں لچک بھی ضروری ہوتی ہےپر اس کی سوئی وہیں کی وہیں اڑی ہوئی ہے
میں تو عادی ہوں خاک چھاننے کاتم بتاؤ کہ ڈھونڈھنا کیا ہے
منزلیں گرد کے مانند اڑی جاتی ہیںوہی انداز جہان گزراں ہے کہ جو تھا
تیری نیند بھی اڑی اڑی تھیمیں بھی کچھ کچھ جاگ رہا تھا
ہارتا بھی نہیں غم دوراںضد پہ امید بھی اڑی ہوئی ہے
رات کے پچھلے پہر رونے کے عادی روئےآپ آئے بھی مگر رونے کے عادی روئے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books