aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तक़ाज़ा-ए-तबीअत"
پھولوں سے محبت ہے تقاضائے طبیعتکانٹوں سے الجھنا تو نہیں کام ہمارا
علمبردار امن و آشتی ہوشیار ہو جائےتقاضا وقت کا یہ ہے کہ دنیا دار ہو جائے
کیا کہوں مجھ پہ جو اے دشمن جاں گزری ہےتری ہر بات طبیعت پہ گراں گزری ہے
یہ بات ان کی طبیعت پہ بار گزری ہےکہ زندگی مری کیوں خوشگوار گزری ہے
حور پر میری طبیعت آئے کیا مقدور ہےتوبہ توبہ یہ بھی تیری طرح ہرجائی ہوئی
ہوائے جاں کا تقاضا کہ رہیے گھر سے دورکہ ہیں جو گھر میں بیاباں ہزار سر پر ہے
شخصیت کا یہ توازن تیرا حصہ ہے فضاؔجتنی سادہ ہے طبیعت اتنا ہی تیکھا ہنر
کوئی نازک بدن ملتا ہے جب از راه بیگانہطبیعت بھیگ جاتی ہے تو ان کی یاد آتی ہے
یہ وقت کا ہے تقاضہ کہ ہے فریب نظرکہ بیٹا باپ کے قد سے بڑا دکھائی دے
پھر آرزو سے تقاضائے رسم و رہ ہوتانگہ پہ قرض تھے جتنے اتارنے آتے
حیا کے ساتھ تقاضائے قہر و مہر بھی ہےتری نظر سے طبیعت مری جدا نکلی
وہ تقاضائے شوق دید کجاروح کو اب وہ اضطرار کہاں
ہے تقاضائے غیرت امروززور بازو پہ انحصار کریں
تقاضائے دل و جاں کا کہیں درماں نہیں ملتادیار درد میں تسکین کا ساماں نہیں ملتا
نیا نہیں ہے تقاضائے شیشہ و تیشہگزر چکا ہوں میں اس درد سر سے پہلے بھی
اٹھو درد کی جستجو کر کے دیکھیںتلاش سکون طبیعت کہاں تک
نہ پوچھو دل کو لے کر مدعا کیاتقاضائے نگاہ ناز تھا کیا
روکتے کب تک تقاضائے تلافیٔ ستمسر جھکائے شرم سے میت پہ آنا ہی پڑا
پورا تقاضۂ خلش مدعا ہواجب جان دی تو فرض محبت ادا ہوا
مری نگاہوں نے جھک جھک کے کر دئیے سجدےجہاں جہاں سے تقاضائے حسن یار ہوا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books