aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "alaamat-e-shajar"
تو محبت کا آشیانہ تھاچھوڑ کر تجھ کو اے شجرؔ جانا
جو کہیں بھی ٹھہر جائے سو اور ہےاے شجر ہے مسلسل سفر زندگی
مبتلا ہے سوچ میں یہ دیکھ کے دنیا شجرؔکیوں مصلیٰ چادر آب رواں ہونے لگا
سمجھ گیا تھا تجھے دیکھتے ہی جان شجرؔہزار بار لٹیں گے جو ایک بار ملیں
علامت شجر سایہ دار بھی وہ جسمخرابی دل و دیدہ کا استعارہ بھی
ہم قدم ہے تپش جاں تو پہنچ جاؤں گاایک دو جست میں دیوار شجر سے اونچا
پکارو کہہ کے ہمیں چھاؤں جی نہ بہلے گابچے جو دھوپ سے پائے شجر کی گرد ہوئے
کاروبار زندگی تک ہیں یہ ہنگامے فضاؔکیا وہ سایہ چھوڑ دے گا جو شجر لے جائے گا
جو شجر خون جگر سے ہم نے سینچے تھے کبھیان کے سائے میں ٹھہرنے کی اجازت بھی نہیں
کہتا ہے کون سنگ و شجر بولتے نہیںوہ بولتے ہیں جب تو بشر بولتے نہیں
جہاں میں کس کو گوارا ہوئی ہے فکر کی دھوپہر اک، کوئی شجر سایہ دار مانگے ہے
یہ بے رخی علامت درد کہن نہ ہویہ خامشی کہیں کوئی فریاد ہی نہ ہو
علامت خاک زادگی ہو مزید روشنبس اس لئے خاک اپنے چہرے پہ مل رہا ہوں
ہے علامات ہنر میں شاملبند آنکھوں کا سفر میں رہنا
ہمدم راہ سفر یاد آیاسایۂ برگ شجر یاد آیا
چند تنکے نہ تھے نشیمن کےباغ و شاخ و شجر کا قصہ ہے
پناہ گاہ شجر فتح کر کے سویا ہےمسافتوں کی تھکن سے یہ جسم ہارا ہوا
سایۂ راحت شجر سے نکلکچھ اڑانیں جو بال و پر میں ہیں
مرے مالک سر شاخ شجر اک پھول کی مانندمری بے داغ پیشانی پہ سجدہ رکھ دیا جائے
زرد آتا ہے نظر خوف خزاں سے وہ بھیایک پتا جو سر شاخ شجر باقی ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books