Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

رکشا بندھن پر اشعار

گلشن سے کوئی پھول میسر نہ جب ہوا

تتلی نے راکھی باندھ دی کانٹے کی نوک پر

نامعلوم

بندھن سا اک بندھا تھا رگ و پے سے جسم میں

مرنے کے بعد ہاتھ سے موتی بکھر گئے

بشیر الدین احمد دہلوی

یا رب مری دعاؤں میں اتنا اثر رہے

پھولوں بھرا سدا مری بہنا کا گھر رہے

نامعلوم

بہنوں کی محبت کی ہے عظمت کی علامت

راکھی کا ہے تہوار محبت کی علامت

مصطفی اکبر

راکھیاں لے کے سلونوں کی برہمن نکلیں

تار بارش کا تو ٹوٹے کوئی ساعت کوئی پل

محسن کاکوروی

بہن کا پیار جدائی سے کم نہیں ہوتا

اگر وہ دور بھی جائے تو غم نہیں ہوتا

نامعلوم

آستھا کا رنگ آ جائے اگر ماحول میں

ایک راکھی زندگی کا رخ بدل سکتی ہے آج

امام اعظم

کسی کے زخم پر چاہت سے پٹی کون باندھے گا

اگر بہنیں نہیں ہوں گی تو راکھی کون باندھے گا

منور رانا

زندگی بھر کی حفاظت کی قسم کھاتے ہوئے

بھائی کے ہاتھ پے اک بہن نے راکھی باندھی

نامعلوم

بہن کی التجا ماں کی محبت ساتھ چلتی ہے

وفائے دوستاں بہر مشقت ساتھ چلتی ہے

سید ضمیر جعفری

ازل سے برسے ہے پاکیزگی فلک سے یہاں

نمایاں ہووے ہے پھر شکل بہن میں وہ یہاں

دیپک پروہت

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے