اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے
آج تک سلگتے ہیں زخم رہ گزاروں کے
-
موضوع : بہار
خاموشی کے ناخن سے چھل جایا کرتے ہیں
کوئی پھر ان زخموں پر آوازیں ملتا ہے
-
موضوعات : آوازاور 1 مزید
میں تیرے ہدیۂ فرقت پہ کیسے نازاں ہوں
مری جبیں پہ ترا زخم تک حسین نہیں
تڑپ رہا ہے جو بیتاب ہو کے زخموں سے
یہ راستے میں مرے دل کے ہو بہو کیا ہے
درد کی چاہ میں پہلے تو کریدوں شب بھر
پھر اسی زخم کو سینے کا مزا لیتا ہوں