Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بیسٹ پروٹیسٹ شاعری

ان کا جو فرض ہے وہ اہل سیاست جانیں

میرا پیغام محبت ہے جہاں تک پہنچے

جگر مراد آبادی

اسی کا شہر وہی مدعی وہی منصف

ہمیں یقیں تھا ہمارا قصور نکلے گا

امیر قزلباش

میرے سینے میں نہیں تو تیرے سینے میں سہی

ہو کہیں بھی آگ لیکن آگ جلنی چاہئے

دشینت کمار

تم سے پہلے وہ جو اک شخص یہاں تخت نشیں تھا

اس کو بھی اپنے خدا ہونے پہ اتنا ہی یقیں تھا

حبیب جالب

کچھ اور بھی ہیں کام ہمیں اے غم جاناں

کب تک کوئی الجھی ہوئی زلفوں کو سنوارے

حبیب جالب

ہم شیخ نہ لیڈر نہ مصاحب نہ صحافی

جو خود نہیں کرتے وہ ہدایت نہ کریں گے

فیض احمد فیض

ستون دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ

جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے

مجروح سلطانپوری

اب اپنا اختیار ہے چاہے جہاں چلیں

رہبر سے اپنی راہ جدا کر چکے ہیں ہم

فیض احمد فیض

یہ انتقام ہے یا احتجاج ہے کیا ہے

یہ لوگ دھوپ میں کیوں ہیں شجر کے ہوتے ہوئے

حسیب سوز

امیر شہر کے طاقوں میں جلنے والے چراغ

اجالے کتنے گھروں کے سمیٹ لاتے ہیں

نامعلوم
بولیے