Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نئے سال کے متعلق اشعار

یوں تو ہمارے لیے ہر دن اہم ہوتا ہے, لیکن جیسے ہی سال ختم ہونے والا ہو اور نیا سالکی شروعات ہونے والی ہو ہم اس کے استقبال کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ ہم آنے والے سال کو پچھلے اور گزرے ہوئے سال سے زیادہ خوبصورتاور فائدہ مند بنانے کی امید رکھتے ہیں۔ تو دوستو! آئیے اس شعر کلیکشن پڑھئے اور محبت، خوشی اور بھائی چارے کے ساتھ آنے والے سال کا استقبال کیجئے ۔

آج اک اور برس بیت گیا اس کے بغیر

جس کے ہوتے ہوئے ہوتے تھے زمانے میرے

احمد فراز

دیکھیے پاتے ہیں عشاق بتوں سے کیا فیض

اک برہمن نے کہا ہے کہ یہ سال اچھا ہے

مرزا غالب

اک سال گیا اک سال نیا ہے آنے کو

پر وقت کا اب بھی ہوش نہیں دیوانے کو

ابن انشا

تو نیا ہے تو دکھا صبح نئی شام نئی

ورنہ ان آنکھوں نے دیکھے ہیں نئے سال کئی

فیض لدھیانوی

نہ کوئی رنج کا لمحہ کسی کے پاس آئے

خدا کرے کہ نیا سال سب کو راس آئے

فریاد آزر

پرانے سال کی ٹھٹھری ہوئی پرچھائیاں سمٹیں

نئے دن کا نیا سورج افق پر اٹھتا آتا ہے

علی سردار جعفری

نئے سال میں پچھلی نفرت بھلا دیں

چلو اپنی دنیا کو جنت بنا دیں

نامعلوم

یہ کس نے فون پے دی سال نو کی تہنیت مجھ کو

تمنا رقص کرتی ہے تخیل گنگناتا ہے

علی سردار جعفری

یہ انتظار کی گھڑیاں یہ شب کا سناٹا

اس ایک شب میں بھرے ہیں ہزار سال کے دن

قمر صدیقی

گزشتہ سال کوئی مصلحت رہی ہوگی

گزشتہ سال کے سکھ اب کے سال دے مولا

لیاقت علی عاصم

رہا کر دے قفس کی قید سے گھایل پرندے کو

کسی کے درد کو اس دل میں کتنے سال پالے گا

اعتبار ساجد

چہرے سے جھاڑ پچھلے برس کی کدورتیں

دیوار سے پرانا کلینڈر اتار دے

ظفر اقبال

سفر کا ایک نیا سلسلہ بنانا ہے

اب آسمان تلک راستہ بنانا ہے

شہباز خواجہ

نیا سال دیوار پر ٹانگ دے

پرانے برس کا کلنڈر گرا

محمد علوی

مرا ہاتھ دیکھ برہمنا مرا یار مجھ کو ملے گا کب

ترے منہ سے نکلے خدا کرے اس سال میں اسی ماہ میں

نامعلوم

نیا یوں ہے کہ ان دیکھا ہے سب کچھ

یہاں تک روشنی آتی کہاں تھی

شارق کیفی

اک پل کا قرب ایک برس کا پھر انتظار

آئی ہے جنوری تو دسمبر چلا گیا

رخسار ناظم آبادی

مبارک مبارک نیا سال آیا

خوشی کا سماں ساری دنیا پہ چھایا

اختر شیرانی

ابھی تو اچھی لگے گی کچھ دن جدائی کی رت

ابھی ہمارے لیے یہ سب کچھ نیا نیا ہے

شارق کیفی

پلٹ سی گئی ہے زمانے کی کایا

نیا سال آیا نیا سال آیا

اختر شیرانی
بولیے