Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

ساون شاعری

وہ ترے نصیب کی بارشیں کسی اور چھت پہ برس گئیں

دل بے خبر مری بات سن اسے بھول جا اسے بھول جا

امجد اسلام امجد

بارش شراب عرش ہے یہ سوچ کر عدمؔ

بارش کے سب حروف کو الٹا کے پی گیا

عبد الحمید عدم

میں چپ کراتا ہوں ہر شب امڈتی بارش کو

مگر یہ روز گئی بات چھیڑ دیتی ہے

گلزار

یاد آئی وہ پہلی بارش

جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا

ناصر کاظمی

برسات کا بادل تو دیوانہ ہے کیا جانے

کس راہ سے بچنا ہے کس چھت کو بھگونا ہے

ندا فاضلی

ہم سے پوچھو مزاج بارش کا

ہم جو کچے مکان والے ہیں

اشفاق انجم

برس رہی تھی بارش باہر

اور وہ بھیگ رہا تھا مجھ میں

نذیر قیصر

اب کے ساون میں شرارت یہ مرے ساتھ ہوئی

میرا گھر چھوڑ کے کل شہر میں برسات ہوئی

گوپال داس نیرج

نفس نفس پہ یہاں رحمتوں کی بارش ہے

ہے بد نصیب جسے زندگی نہ راس آئی

پیام فتحپوری

ساون ایک مہینے قیصرؔ آنسو جیون بھر

ان آنکھوں کے آگے بادل بے اوقات لگے

قیصر الجعفری

ہو لینے دو بارش ہم بھی رو لیں گے

دل میں ہیں کچھ زخم پرانے دھو لیں گے

سردار آصف

یہ بارش کب رکے گی کون جانے

کہیں میں مر نہ جاؤں تشنگی سے

تری پراری

کل ترے احساس کی بارش تلے

میرا سونا پن نہایا دیر تک

نینا سحر

رہتی ہے شب و روز میں بارش سی تری یاد

خوابوں میں اتر جاتی ہیں گھنگھور سی آنکھیں

افضال نوید

شوخیاں معصومیت اسکول جھولا بارشیں

کتنی یادیں ساتھ لایا جب کوئی بچھڑا ملا

ممتاز عزیز نازاں

ساون کی اس رم جھم میں

بھیگ رہا ہے تنہا چاند

اندر سرازی

بارش کی بہت تیز ہوا میں کہیں مجھ کو

درپیش تھا اک مرحلہ جلنے کی طرح کا

ظفر اقبال

یہ حسن نو بہار یہ ساون کی بدلیاں

پینا ہے فرض اور نہ پینا حرام آج

نامعلوم

رکی رکی سی ہے برسات خشک ہے ساون

یہ اور بات کہ موسم یہی نمو کا ہے

جنید حزیں لاری

پڑے ہیں نفرت کے بیچ دل میں برس رہا ہے لہو کا ساون

ہری بھری ہیں سروں کی فصلیں بدن پہ زخموں کے گل کھلے ہیں

ہارون فراز
بولیے