Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دکھی کرنے والی شاعری

آج تو بے سبب اداس ہے جی

عشق ہوتا تو کوئی بات بھی تھی

ناصر کاظمی

آج بہت اداس ہوں

یوں کوئی خاص غم نہیں

فراق گورکھپوری

دکھ اداسی ملال غم کے سوا

اور بھی ہے کوئی مکان میں کیا

اندر سرازی

کسی نے پھر سے لگائی صدا اداسی کی

پلٹ کے آنے لگی ہے فضا اداسی کی

شاہدہ مجید

ہجر میں بھی ہم اداس اتنے نہ تھے

مل کے بچھڑے تو ہوئے جتنے اداس

عادل فاروقی

برس رہی ہے اداسی تمام آنگن میں

وہ رت جگوں کی حویلی بڑے عذاب میں ہے

فاروق انجینئر

عجیب بات ہے میں جب بھی کچھ اداس ہوا

دیا سہارا حریفوں کی بد دعاؤں نے

سلام مچھلی شہری

بہت اداس ہیں دیواریں اونچے محلوں کی

یہ وہ کھنڈر ہیں کہ جن میں امیر رہتے ہیں

حسنین عاقب

اس زمانے میں نہ ہو کیوں کر ہمارا دل اداس

دیکھ کر احوال عالم اڑتے جاتے ہیں حواس

شیخ ظہور الدین حاتم

میں خانقاہ بدن سے اداس لوٹ آیا

یہاں بھی چاہنے والوں میں خاک بٹتی ہے

نعمان شوق
بولیے