کون کہے معصوم ہمارا بچپن تھا
کھیل میں بھی تو آدھا آدھا آنگن تھا
-
موضوع : بچپن شاعری
اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے
جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایا جائے
-
موضوعات : امناور 2 مزید
پھیلتے ہوئے شہرو اپنی وحشتیں روکو
میرے گھر کے آنگن پر آسمان رہنے دو
خموشی کے ہیں آنگن اور سناٹے کی دیواریں
یہ کیسے لوگ ہیں جن کو گھروں سے ڈر نہیں لگتا
-
موضوع : تنہائی
آنگن آنگن خون کے چھینٹے چہرہ چہرہ بے چہرہ
کس کس گھر کا ذکر کروں میں کس کس کے صدمات لکھوں
ہمارے گھر کے آنگن میں ستارے بجھ گئے لاکھوں
ہماری خواب گاہوں میں نہ چمکا صبح کا سورج
پلٹ نہ جائیں ہمیشہ کو تیرے آنگن سے
گداز لمحوں کی بے خواب آہٹوں سے نہ روٹھ
-
موضوعات : آہٹاور 1 مزید
برس رہی ہے اداسی تمام آنگن میں
وہ رت جگوں کی حویلی بڑے عذاب میں ہے
دل کے آنگن میں ابھرتا ہے ترا عکس جمیل
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے
-
موضوعات : درختاور 1 مزید
دھوپ مسافر چھاؤں مسافر آئے کوئی کوئی جائے
گھر میں بیٹھا سوچ رہا ہوں آنگن ہے یا رستہ ہے
-
موضوع : ہجرت
آنگن میں یہ رات کی رانی سانپوں کا گھر کاٹ اسے
کمرہ البتہ سونا ہے کونے میں گلدان لگا
-
موضوعات : رات کی رانیاور 1 مزید
جانے کس کردار کی کائی میرے گھر میں آ پہنچی
اب تو ظفرؔ چلنا ہے مشکل آنگن کی چکنائی میں
غول کے غول مرے صحن میں آ بیٹھتے ہیں
یہ پرندے مجھے ہجرت نہیں کرنے دیتے
-
موضوعات : پرندہاور 1 مزید
سو دیے جلائے ہیں دوستوں کے آنگن میں
پھر بھی میرے آنگن میں ہر طرف اندھیرا ہے
-
موضوعات : اندھیرااور 1 مزید
خاکستر جاں کو مری مہکائے تھا لیکن
جوہی کا وہ پودھا مرے آنگن میں نہیں تھا