aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Faheem Shanas Kazmi's Photo'

فہیم شناس کاظمی

1965 | کراچی, پاکستان

فہیم شناس کاظمی کے اشعار

821
Favorite

باعتبار

بدلتے وقت نے بدلے مزاج بھی کیسے

تری ادا بھی گئی میرا بانکپن بھی گیا

تمہاری یاد نکلتی نہیں مرے دل سے

نشہ چھلکتا نہیں ہے شراب سے باہر

اسی نے چاند کے پہلو میں اک چراغ رکھا

اسی نے دشت کے ذروں کو آفتاب کیا

جن کو چھو کر کتنے زیدیؔ اپنی جان گنوا بیٹھے

میرے عہد کی شہنازوںؔ کے جسم بڑے زہریلے تھے

گزرا مرے قریب سے وہ اس ادا کے ساتھ

رستے کو چھو کے جس طرح رستہ گزر گیا

زندگی اب تو مجھے اور کھلونے لا دے

ایسے خوابوں سے تو میں دل نہیں بہلا سکتا

تیری گلی کے موڑ پہ پہنچے تھے جلد ہم

پر تیرے گھر کو آتے ہوئے دیر ہو گئی

پھر وہی شام وہی درد وہی اپنا جنوں

جانے کیا یاد تھی وہ جس کو بھلائے گئے ہم

بچھڑ کے تجھ سے تری یاد بھی نہیں آئی

مکاں کی سمت پلٹ کر مکیں نہیں آیا

زمین پر نہ رہے آسماں کو چھوڑ دیا

تمہارے بعد زمان و مکاں کو چھوڑ دیا

کن دریچوں کے چراغوں سے ہمیں نسبت تھی

کہ ابھی جل نہیں پائے کہ بجھائے گئے ہم

تمام عمر ہوا کی طرح گزاری ہے

اگر ہوئے بھی کہیں تو کبھو کبھو ہوئے ہم

بس ایک بار وہ آیا تھا سیر کرنے کو

پھر اس کے ساتھ ہی خوشبو گئی چمن بھی گیا

یوں جگمگا اٹھا ہے تری یاد سے وجود

جیسے لہو سے کوئی ستارہ گزر گیا

کسی کے دل میں اترنا ہے کار لا حاصل

کہ ساری دھوپ تو ہے آفتاب سے باہر

کوئی بھی رستہ کسی سمت کو نہیں جاتا

کوئی سفر مری تکمیل کرنے والا نہیں

وہ جس کے ہاتھ سے تقریب دل نمائی تھی

ابھی وہ لمحۂ موجود میں نہیں آیا

اس کے لبوں کی گفتگو کرتے رہے سبو سبو

یعنی سخن ہوئے تمام یعنی کلام ہو چکا

خود اپنے ہونے کا ہر اک نشاں مٹا ڈالا

شناسؔ پھر کہیں موضوع گفتگو ہوئے ہم

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے