Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Mahesh Chandra Naqsh's Photo'

مہیش چندر نقش

1923 - 1980 | دلی, انڈیا

ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور

ڈی ٹی سی ٹریفک انسپکٹر، غزلوں اور قطعات کے لیے مشہور

مہیش چندر نقش کے اشعار

2.4K
Favorite

باعتبار

پھول روتے ہیں خار ہنستے ہیں

دیکھ! گلشن کا یہ نظارا بھی

زندگی کا بنا سہارا بھی

اور ان کے کرم نے مارا بھی

میری خاموشیوں کے عالم میں

گونج اٹھتی ہے آپ کی آواز

یہ زور برق و باد یہ طوفان الاماں

محروم ہو نہ جائیں کہیں آشیاں سے ہم

شام ہجراں بھی اک قیامت تھی

آپ آئے تو مجھ کو یاد آیا

خود شناسی تھی جستجو تیری

تجھ کو ڈھونڈا تو آپ کو پایا

ڈوبنے والے موج طوفاں سے

جانے کیا بات کرتے جاتے ہیں

یوں گزرتے ہیں ہجر کے لمحے

جیسے وہ بات کرتے جاتے ہیں

ان کے گیسو سنورتے جاتے ہیں

حادثے ہیں گزرتے جاتے ہیں

محبت کا ان کو یقیں آ چلا ہے

حقیقت بنے جا رہے ہیں فسانے

تسکین دے سکیں گے نہ جام و سبو مجھے

بے چین کر رہی ہے تری آرزو مجھے

مری ناکامیوں پر ہنسنے والے

ترے پہلو میں شاید دل نہیں ہے

تری بزم طرب میں آ گیا ہوں

مگر دل کو سکوں حاصل نہیں ہے

کس طرح کریں تجھ سے گلہ تیرے ستم کا

مدہوش اشاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے

اس ڈوبتے سورج سے تو امید ہی کیا تھی

ہنس ہنس کے ستاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے

اغیار کا شکوہ نہیں اس عہد ہوس میں

اک عمر کے یاروں نے بھی دل توڑ دیا ہے

ان مست نگاہوں نے خود اپنا بھرم کھولا

انکار کے پردے میں اقرار نظر آئے

کون سمجھے ہم پہ کیا گزری ہے نقشؔ

دل لرز اٹھتا ہے ذکر شام سے

پھر کسی کی بزم کا آیا خیال

پھر دھواں اٹھا دل ناکام سے

بہت دشوار تھی راہ محبت

ہمارا ساتھ دیتے ہم سفر کیا

حال کہہ دیتے ہیں نازک سے اشارے اکثر

کتنی خاموش نگاہوں کی زباں ہوتی ہے

اے نقشؔ کر رہا تھا جنہیں غرق ناخدا

طوفاں کے زور سے وہ سفینے ابھر گئے

تصویر زندگی میں نیا رنگ بھر گئے

وہ حادثے جو دل پہ ہمارے گزر گئے

دنیا سے ہٹ کے اک نئی دنیا بنا سکیں

کچھ اہل آرزو اسی حسرت میں مر گئے

یوں روٹھ کے جانے پہ میں خاموش ہوں لیکن

یہ بات مرے دل کو گوارا تو نہیں ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے