- کتاب فہرست 168602
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
ادب اطفال1569
طرززندگی11 طب350 تحریکات245 ناول3218 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی8
- اشاریہ5
- اشعار60
- دیوان1260
- دوہا52
- رزمیہ84
- شرح142
- گیت58
- غزل693
- ہائیکو10
- حمد29
- مزاحیہ35
- انتخاب1306
- کہہ مکرنی7
- کلیات604
- ماہیہ16
- مجموعہ3770
- مرثیہ303
- مثنوی598
- مسدس27
- نعت389
- نظم946
- دیگر28
- پہیلی14
- قصیدہ134
- قوالی8
- قطعہ48
- رباعی226
- مخمس18
- ریختی16
- باقیات24
- سلام25
- سہرا7
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ13
- تاریخ گوئی18
- ترجمہ80
- واسوخت23
تمام
تعارف
ای-کتاب184
افسانہ233
مضمون40
اقوال107
افسانچے29
طنز و مزاح1
خاکہ24
ڈرامہ59
ترجمہ2
ویڈیو 83
گیلری 4
بلاگ5
دیگر
ناول1
خط10
سعادت حسن منٹو کے افسانچے
کرامات
لوٹا ہوا مال برآمدکرنے کے لیے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کیے۔ لوگ ڈرکے مارے لوٹا ہوا مال رات کے اندھیرے میں باہر پھینکنے لگے۔ کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنا مال بھی موقعہ پا کر اپنے سے علیحدہ کردیا تاکہ قانونی گرفت سے بچے رہیں۔ ایک آدمی کو بہت دقت
اصلاح
’’کون ہو تم؟‘‘ ’’تم کون ہو؟‘‘ ’’ہر ہرمہادیو۔۔۔ ہر ہرمہادیو۔‘‘ ’’ہرہرمہادیو۔‘‘ ’’ثبوت کیا ہے؟‘‘ ’’ثبوت۔۔۔میرا نام دھرم چند ہے۔‘‘ ’’یہ کوئی ثبوت نہیں۔‘‘ ْ’’چارویدوں سے کوئی بھی بات مجھ سے پوچھ لو۔‘‘ ’’ہم ویدوں کو نہیں جانتے۔۔۔
گھاٹے کا سودا
دو دوستوں نے مل کر، دس بیس لڑکیوں میں سے ایک لڑکی چنی اور بیالیس روپے دے کر اسے خرید لیا۔ رات گزار کر ایک دوست نے اس لڑکی سے پوچھا، ’’تمہارا نام کیا ہے؟‘‘ لڑکی نے اپنا نام بتایا تو وہ بھنا گیا، ’’ہم سے تو کہا گیا تھا کہ تم دوسرے مذہب کی ہو۔‘‘ لڑکی
آنکھوں پرچربی
’’ہماری قوم کے لوگ بھی کیسے ہیں۔۔۔ پچاس سور اتنی مشکلوں کے بعد تلاش کرکے اس مسجد میں کاٹے ہیں۔ وہاں مندروں میں دھڑادھڑگائے کا گوشت بک رہا ہے۔ لیکن یہاں سور کا ماس خریدنے کے لیےکوئی آتا ہی نہیں۔‘‘
بےخبری کا فائدہ
لبلبی دبی۔۔۔ پستول سے جھنجھلا کر گولی باہر نکلی۔ کھڑکی میں سے باہر جھانکنے والا آدمی اسی جگہ دوہرا ہوگیا۔ لبلبی تھوڑی دیر کے بعد پھر دبی۔۔۔ دوسری گولی بھنبھناتی ہوئی باہر نکلی۔ سڑک پر ماشکی کی مشک پھٹی۔ اوندھے منہ گرا اور اس کا لہو مشک کے
حیوانیت
بڑی مشکل سے میاں بیوی گھر کا تھوڑا اثاثہ بچانے میں کامیاب ہوئے ۔ جوان لڑکی تھی، اس کا پتا نہ چلا۔ چھوٹی سی بچی تھی، اس کو ماں نے اپنے سینے کے ساتھ چمٹائے رکھا۔ ایک بھوری بھینس تھی اس کو بلوائی ہانک کر لے گئے۔ گائے بچ گئی مگر اس کا بچھڑا نہ ملا۔ میاں
جیلی
صبح چھ بجے پٹرول پمپ کے پاس، ہاتھ گاڑی میں برف بیچنے والے کے چھرا گھونپا گیا۔۔۔ سات بجے تک اس کی لاش لک بچھی سڑک پر پڑی رہی اور اس پر برف پانی بن بن گرتی رہی۔ سوا سات بجے پولیس لاش اٹھا کر لے گئی۔ برف اور خون وہیں سڑک پر پڑے رہے۔ ایک تانگہ پاس سے
تقسیم
ایک آدمی نے اپنے لیے لکڑی کا ایک بڑا صندوق منتخب کیا ،جب اسے اٹھانے لگا تو وہ اپنی جگہ سے ایک انچ بھی نہ ہلا۔ ایک شخص نے جسے شاید اپنے مطلب کی کوئی چیز مل ہی نہیں رہی تھی صندوق اٹھانے کی کوشش کرنےوالے سے کہا، ’’میں تمہاری مدد کروں؟‘‘ صندوق اٹھانے
سوری
چھری پیٹ چاک کرتی ہوئی ناف کے نیچےتک چلی گئی۔ ازار بندکٹ گیا۔ چھری مارنے والے کے منہ سے دفعتاً کلمۂ تاسف نکلا۔ ’’چ چ چ چ۔۔۔ مِشٹیک ہو گیا۔‘‘
الہنا
’’دیکھو یار، تم نے بلیک مارکیٹ کے دام بھی لیے اور ایسا ردی پٹرول دیا کہ ایک دکان بھی نہ جلی۔‘‘
پٹھانستان
’’خو، ایک دم جلدی بولو، تم کون اے؟‘‘ ’’میں۔۔۔ میں۔۔۔‘‘ ’’خو شیطان کا بچہ جلدی بولو۔۔۔ اندو اے یا مسلمین؟‘‘ ’’مسلمین!‘‘ ’’خو تمہارا رسول کون ہے؟‘‘ ’’محمد خان!‘‘ ’’ٹیک اے۔۔۔ جاؤ‘‘
مزدوری
لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم تھا۔ اس گرمی میں اضافہ ہوگیا جب چاروں طرف آگ بھڑکنے لگی۔ایک آدمی ہارمونیم کی پیٹی اٹھائے خوش خوش گاتا جارہا تھا۔۔۔ جب تم ہی گئے پردیس لگا کرٹھیس او پیتم پیارا، دنیا میں کون ہمارا۔ ایک چھوٹی عمر کا لڑکا جھولی میں پاپڑوں
قسمت
’’کچھ نہیں دوست۔۔۔ اتنی محنت کرنے پر صرف ایک بکس ہاتھ لگا تھا ،پراس میں بھی سالاسور کا گوشت نکلا‘‘
اشتراکیت
وہ اپنے گھر کا تمام ضروری سامان ایک ٹرک میں لدوا کر دوسرے شہر جارہا تھا کہ راستے میں لوگوں نے اسے روک لیا۔ ایک نے ٹرک کے مال و اسباب پر حریصانہ نظر ڈالتے ہوئے کہا، ’’دیکھو یار کس مزے سے اتنا مال اکیلا اڑائے چلا جارہا تھا۔‘‘ اسباب کے مالک نے مسکرا
حلال اور جھٹکا
’’میں نے اس کی شہ رگ پر چھری رکھی۔ ہولے ہولے پھیری اور اس کو حلال کردیا۔‘‘ ’’یہ تم نے کیا کیا؟‘‘ ’’کیوں؟‘‘ ’’اس کو حلال کیوں کیا؟‘‘ ’’مزا آتا ہے اس طرح۔‘‘ ’’مزا آتا ہے کے بچے، تجھے جھٹکا کرنا چاہیے تھا۔۔۔ اس طرح۔‘‘ اور حلال کرنے والے
تعاون
چالیس پچاس لٹھ بند آدمیوں کا ایک گروہ لوٹ مار کے لیے ایک مکان کی طرف بڑھ رہا تھا۔دفعتا اس بھیڑ کوچیر کر ایک دبلا پتلا ادھیڑ عمر کا آدمی باہر نکلا۔ پلٹ کراس نے بلوائیوں کو لیڈرانہ انداز میں مخاطب کیا، ’’بھائیو، اس مکان میں بے اندازہ دولت ہے۔ بےشمار
پیش بندی
پہلی واردات ناکے کے ہوٹل کے پاس ہوئی۔ فوراً ہی وہاں ایک سپاہی کا پہرہ لگا دیا گیا۔ دوسری واردات دوسرے ہی روز شام کو اسٹور کے سامنے ہوئی۔ سپاہی کو پہلی جگہ سے ہٹا کر دوسری واردات کے مقام پر متعین کردیا گیا۔ تیسرا کیس رات کے بارہ بجے لانڈری کے
کسر نفسی
چلتی گاڑی روک لی گئی۔ جو دوسرے مذہب کے تھے ان کو نکال نکال کر تلواروں اور گولیوں سے ہلاک کردیا گیا۔ اس سے فارغ ہو کر گاڑی کے باقی مسافروں کی حلوے، دودھ اور پھلوں سے تواضع کی گئی۔ گاڑی چلنے سے پہلے تواضع کرنے والوں کےمنتظم نے مسافروں کو مخاطب
خبردار
’’بلوائی مالک مکان کو بڑی مشکلوں سے گھسیٹ کر باہر لے آئے۔ کپڑےجھاڑ کر وہ اٹھ کھڑا ہوا اور بلوائیوں سے کہنے لگا، ’’تم مجھے مار ڈالو لیکن خبردار جو میرے روپے پیسے کو ہاتھ لگایا۔‘‘
نگرانی میں
’الف‘ اپنے دوست ’ب‘ کو اپنا ہم مذہب ظاہر کرکے اسے محفوظ مقام پر پہنچانے کے لیے ملٹری کے ایک دستے کے ساتھ روانہ ہوا۔ راستے میں ’ب‘ نے جس کا مذہب مصلحتاً بدل دیا گیا تھا، ملٹری والوں سے پوچھا، ’’کیوں جناب آس پاس کوئی واردات تو نہیں ہوئی؟‘‘ جواب
کھاد
اس کی خود کشی پر اس کے ایک دوست نے کہا، ’’بہت ہی بے وقوف تھا جی۔ میں نے لاکھ سمجھایا کہ دیکھواگر تمہارے کیس کاٹ دیے ہیں اور تمہاری داڑھی مونڈدی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ تمہارا دھرم ختم ہوگیا ہے۔۔۔ روز دہی استعمال کرو۔ واہ گورو جی نے چاہا تو ایک
دعوت عمل
آگ لگی تو سارا محلہ جل گیا۔۔۔ صرف ایک دکان بچ گئی جس کی پیشانی پر یہ بورڈ آویزاں تھا: ’’یہاں عمارت سازی کا جملہ سامان ملتا ہے۔‘‘
رعایت
’’میری آنکھوں کے سامنے میری جوان بیٹی کو نہ مارو۔‘‘ ’’چلو اسی کی مان لو۔۔۔ کپڑے اتار کر ہانک دو ایک طرف۔‘‘
صدقے اس کے
مجرا ختم ہوا۔ تماشائی رخصت ہوگئے تو استاد جی نے کہا، ’’سب کچھ لٹا پٹا کر یہاں آئے تھے لیکن اللہ میاں نے چند دنوں ہی میں وارے نیارے کر دیے۔‘‘
صفائی پسندی
گاڑی رکی ہوئی تھی۔تین بندوقچی ایک ڈبے کے پاس آئے۔ کھڑکیوں میں سے اندر جھانک کر انھوں نے مسافروں سے پوچھا، ’’کیوں جناب کوئی مرغا ہے؟‘‘ ایک مسافر کچھ کہتے کہتے رک گیا۔ باقیوں نے جواب دیا، ’’جی نہیں۔‘‘ تھوڑی دیر کے بعد چار نیزہ بردار آئے۔
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi
GET YOUR FREE PASS
-
ادب اطفال1569
-