Aazim Kohli's Photo'

عازم کوہلی

دلی, انڈیا

عازم کوہلی کے اشعار

2.6K
Favorite

باعتبار

محبت کرنے والے درد میں تنہا نہیں ہوتے

جو روٹھو گے کبھی مجھ سے تو اپنا دل دکھاؤ گے

زندگی سندر غزل ہے دوستو

زندگی کو گنگنانا چاہئے

میں جی بھر کے رویا تو آرام آیا

مرا غم ہی آخر مرے کام آیا

دکھ پہ میرے رو رہا تھا جو بہت

جاتے جاتے کہہ گیا اچھا ہوا

دیکھنا کیسے پگھلتے جاؤ گے

جب مری آغوش میں تم آؤ گے

ہم لکیریں کرید کر دیکھیں

رنگ لائے گا کیا یہ سال نیا

ہم نے مل جل کے گزارے تھے جو دن اچھے تھے

لمحے وہ پھر سے جو آتے تو بہت اچھا تھا

نیلا امبر چاند ستارے بچوں کی جاگیریں ہیں

اپنی دنیا میں تو بس دیواریں ہی زنجیریں ہیں

جو ہوا جیسا ہوا اچھا ہوا

جب جہاں جو ہو گیا اچھا ہوا

صبر کی تکرار تھی جوش و جنون عشق سے

زندگی بھر دل مجھے میں دل کو سمجھاتا رہا

دیکھا نہ تجھے اے رب ہم نے ہاں دنیا تیری دیکھی ہے

سڑکوں پر بھوکے بچے بھی کوٹھے پر ابلہ ناری بھی

عازمؔ تیری بربادی میں سب نے مل جل کر کام کیا

کچھ کھیل لکیروں کا بھی ہے کچھ وقت کی کارگزاری بھی

رنگ آ جاتا تھا ان کی دید سے رخ پر مرے

دیکھ کر اب وہ بھی مجھ کو سرخ رو ہونے لگے

بات چل نکلے گی پھر اقرار کی انکار کی

پھر وہی بچپن کے بھولے گیت گائے جائیں گے

آدمی کو چاہئے توفیق چلنے کی فقط

کچھ نہیں تو گزرے وقتوں کا دھواں لے کر چلے

کون باندھے گا مری بکھری ہوئی امید کو

کھل رہا ہے اب تو ہر حلقہ مری زنجیر کا

وہ جاتے جاتے مجھے اپنے غم بھی سونپ گیا

عجیب ڈھنگ نکالا ہے غم گساری کا

یہ کیا ہوا کہ اب تجھی سے بد گماں میں ہو گیا

میں سوچتا تھا زندگی تو مجھ کو راس آ گئی

مجھے عیاریاں سب آ گئی ہیں

میں اب تیرے نگر کا ہو گیا ہوں

کون جانے کس گھڑی یاں کیا سے کیا ہو کر رہے

خوف سا اک درمیاں ہوتا ہے تیرے شہر میں

مرے ہر زخم پر اک داستاں تھی اس کے ظلموں کی

مرے خوں بار دل پر اس کے ہاتھوں کا نشاں بھی تھا

Recitation

aah ko chahiye ek umr asar hote tak SHAMSUR RAHMAN FARUQI

Jashn-e-Rekhta | 2-3-4 December 2022 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate, New Delhi

GET YOUR FREE PASS
بولیے