ابرار احمد کے اشعار
ہر ایک آنکھ میں ہوتی ہے منتظر کوئی آنکھ
ہر ایک دل میں کہیں کچھ جگہ نکلتی ہے
بھر لائے ہیں ہم آنکھ میں رکھنے کو مقابل
اک خواب تمنا تری غفلت کے برابر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قصے سے ترے میری کہانی سے زیادہ
پانی میں ہے کیا اور بھی پانی سے زیادہ
-
موضوع : پانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہم یقیناً یہاں نہیں ہوں گے
غالباً زندگی رہے گی ابھی
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں ٹھہرتا گیا رفتہ رفتہ
اور یہ دل اپنی روانی میں رہا
-
موضوع : دل
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گو فراموشی کی تکمیل ہوا چاہتی ہے
پھر بھی کہہ دو کہ ہمیں یاد وہ آیا نہ کرے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
فراق و وصل سے ہٹ کر کوئی رشتہ ہمارا ہے
کہ اس کو چھوڑ پاتا ہوں نہ اس کو تھام رکھتا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ڈھنگ کے ایک ٹھکانے کے لیے
گھر کا گھر نقل مکانی میں رہا
-
موضوع : ہجرت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
گنجائش افسوس نکل آتی ہے ہر روز
مصروف نہیں رہتا ہوں فرصت کے برابر
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جو بھی یکجا ہے بکھرتا نظر آتا ہے مجھے
جانے یوں ہے بھی کہ ایسا نظر آتا ہے مجھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرکز جاں تو وہی تو ہے مگر تیرے سوا
لوگ ہیں اور بھی اس یاد پرانی میں کہیں
-
موضوع : یاد
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کبھی تو ایسا ہے جیسے کہیں پہ کچھ بھی نہیں
کبھی یہ لگتا ہے جیسے یہاں وہاں کوئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ داغ عشق جو مٹتا بھی ہے چمکتا بھی ہے
یہ زخم ہے کہ نشاں ہے مجھے نہیں معلوم
-
موضوع : عشق
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہر رخ ہے کہیں اپنے خد و خال سے باہر
ہر لفظ ہے کچھ اپنے معانی سے زیادہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یہ اونٹ اور کسی کے ہیں دشت میرا ہے
سوار میرے نہیں سارباں نہیں میرا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے