اکھلیش تیواری
غزل 24
اشعار 13
بے سبب کچھ بھی نہیں ہوتا ہے یا یوں کہیے
آگ لگتی ہے کہیں پر تو دھواں ہوتا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
جسے پرچھائیں سمجھے تھے حقیقت میں نہ پیکر ہو
پرکھنا چاہئے تھا آپ کو اس شے کو چھو کر بھی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
قدم بڑھا تو لوں آبادیوں کی سمت مگر
مجھے وہ ڈھونڈھتا تنہائیوں میں آیا تو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
وہ شکل وہ شناخت وہ پیکر کی آرزو
پتھر کی ہو کے رہ گئی پتھر کی آرزو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ہر دم بدن کی قید کا رونا فضول ہے
موسم صدائیں دے تو بکھر جانا چاہئے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے