Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Ali Ahmad Jalili's Photo'

علی احمد جلیلی

1921 - 2005

شاعر اور ناقد، جلیل مانکپوری کے فرزند

شاعر اور ناقد، جلیل مانکپوری کے فرزند

علی احمد جلیلی کے اشعار

3.4K
Favorite

باعتبار

غم سے منسوب کروں درد کا رشتہ دے دوں

زندگی آ تجھے جینے کا سلیقہ دے دوں

ہم نے دیکھا ہے زمانے کا بدلنا لیکن

ان کے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے

لائی ہے کس مقام پہ یہ زندگی مجھے

محسوس ہو رہی ہے خود اپنی کمی مجھے

روکے سے کہیں حادثۂ وقت رکا ہے

شعلوں سے بچا شہر تو شبنم سے جلا ہے

نشیمن ہی کے لٹ جانے کا غم ہوتا تو کیا غم تھا

یہاں تو بیچنے والے نے گلشن بیچ ڈالا ہے

کیا اسی واسطے سینچا تھا لہو سے اپنے

جب سنور جائے چمن آگ لگا دی جائے

دور تک دل میں دکھائی نہیں دیتا کوئی

ایسے ویرانے میں اب کس کو صدا دی جائے

کاٹی ہے غم کی رات بڑے احترام سے

اکثر بجھا دیا ہے چراغوں کو شام سے

اس شجر کے سائے میں بیٹھا ہوں میں

جس کی شاخوں پر کوئی پتا نہیں

کناروں سے مجھے اے ناخداؤ دور ہی رکھو

وہاں لے کر چلو طوفاں جہاں سے اٹھنے والا ہے

پھرتا ہوں اپنا نقش قدم ڈھونڈتا ہوا

لے کر چراغ ہاتھ میں وہ بھی بجھا ہوا

آندھیوں کا کام چلنا ہے غرض اس سے نہیں

پیڑ پر پتا رہے گا یا جدا ہو جائے گا

ایک تحریر جو اس کے ہاتھوں کی تھی

بات وہ مجھ سے کرتی رہی رات بھر

بن رہے ہیں سطح دل پر دائرے

تم نے تو پتھر کوئی پھینکا نہیں

یہ خون رنگ چمن میں بدل بھی سکتا ہے

ذرا ٹھہر کہ بدل جائیں گے یہ منظر بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے