aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

گویا فقیر محمد

1784 - 1850 | لکھنؤ, انڈیا

ناسخ کے شاگرد،مراٹھا حکمراں یشونت رائو ہولکر اور اودھ کے نواب غازی الدین حیدرکی فوج کے سپاہی

ناسخ کے شاگرد،مراٹھا حکمراں یشونت رائو ہولکر اور اودھ کے نواب غازی الدین حیدرکی فوج کے سپاہی

گویا فقیر محمد کے اشعار

947
Favorite

باعتبار

بجلی چمکی تو ابر رویا

یاد آ گئی کیا ہنسی کسی کی

نہ ہوگا کوئی مجھ سا محو تصور

جسے دیکھتا ہوں سمجھتا ہوں تو ہے

اے جنوں ہاتھ جو وہ زلف نہ آئی ہوتی

آہ نے عرش کی زنجیر ہلائی ہوتی

نہیں بچتا ہے بیمار محبت

سنا ہے ہم نے گویاؔ کی زبانی

اپنے سوا نہیں ہے کوئی اپنا آشنا

دریا کی طرح آپ ہیں اپنے کنار میں

نقش پا پنج شاخہ قبر پر روشن کرو

مر گیا ہوں میں تمہاری گرمیٔ رفتار پر

نہ مر کے بھی تری صورت کو دیکھنے دوں گا

پڑوں گا غیر کی آنکھوں میں وہ غبار ہوں میں

سارے قرآن سے اس پری رو کو

یاد اک لفظ لن ترانی ہے

ناصحا عاشقی میں رکھ معذور

کیا کروں عالم جوانی ہے

زاہدو قدرت خدا دیکھو

بت کو بھی دعوی خدائی ہے

خار چبھ کر جو ٹوٹتا ہے کبھی

آبلہ پھوٹ پھوٹ روتا ہے

وہ طفل نصیری آئے شاید

قسمیں دوں مرتضیٰ علی کی

ضعف سے رہتا ہے اب پاؤں پہ سر

آپ اپنی ٹھوکریں کھاتے ہیں ہم

خون مرا کر کے لگانا نہ حنا میرے بعد

دست رنگیں نہ ہوں انگشت نما میرے بعد

جامۂ سرخ ترا دیکھ کے گل

پیرہن اپنا قبا کرتے ہیں

دماغ اور ہی پاتی ہیں ان حسینوں میں

یہ ماہ وہ ہیں نظر آئیں جو مہینوں میں

آسماں کہتے ہیں جس کو وہ زمین شعر ہے

ماہ نو مصرع ہے وصف ابروئے خم دار میں

ٹھکرا کے چلے جبیں کو میری

قسمت کی لکھی نے یاوری کی

ہر گام پہ ہی سائے سے اک مصرع موزوں

گر چند قدم چلیے تو کیا خوب غزل ہو

سخت ہے حیرت ہمیں جو زیر ابرو خال ہے

ہم تو سنتے تھے کہ کعبہ میں کوئی ہندو نہیں

در پہ نالاں جو ہوں تو کہتا ہے

پوچھو کیا چیز بیچتا ہے یہ

گر ہمارے قتل کے مضموں کا وہ نامہ لکھے

بیضۂ فولاد سے نکلیں کبوتر سیکڑوں

گیا ہے کوچۂ کاکل میں اب دل

مسلماں وارد ہندوستاں ہے

مثل طفلاں وحشیوں سے ضد ہے چرخ پیر کو

گر طلب منہ کی کریں برسائے پتھر سیکڑوں

جو پنہاں تھا وہی ہر سو عیاں ہے

یہ کہیے لن ترانی اب کہاں ہے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے