کشور ناہید کے اشعار
دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے
اس کو بھی بھولنا اچھا لگا پہلے پہلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمیں دیکھو ہمارے پاس بیٹھو ہم سے کچھ سیکھو
ہمیں نے پیار مانگا تھا ہمیں نے داغ پائے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جوان گیہوں کے کھیتوں کو دیکھ کر رو دیں
وہ لڑکیاں کہ جنہیں بھول بیٹھیں مائیں بھی
-
موضوع : عورت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہمیں عزیز ہیں ان بستیوں کی دیواریں
کہ جن کے سائے بھی دیوار بنتے جاتے تھے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کون جانے کہ اڑتی ہوئی دھوپ بھی
کس طرف کون سی منزلوں میں گئی
-
موضوع : دھوپ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کچھ یوں ہی زرد زرد سی ناہیدؔ آج تھی
کچھ اوڑھنی کا رنگ بھی کھلتا ہوا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اس کو فرصت بھی نہیں مجھ کو تمنا بھی نہیں
پھر خلش کیا ہے کہ رہ رہ کے وفا ڈھونڈھتی ہے
بھیجی ہیں اس نے پھولوں میں منہ بند سیپیاں
انکار بھی عجب ہے بلاوا بھی ہے عجب