مبارک شمیم کے اشعار
کیا خبر کب قید بام و در سے اکتا جائے دل
بستیوں کے درمیاں صحرا بھی ہونا چاہیئے
اس کو دھندلا نہ سکے گا کبھی لمحوں کا غبار
میری ہستی کا ورق یوں ہی کھلا رہنے دے
جو سایہ دار شجر تھے وہ صرف دار ہوئے
دکھائی دیتے نہیں دور دور تک سائے
مدت گزری ڈوب چکا ہوں درد کی پیاسی لہروں میں
زندہ ہوں یہ کوئی نہ جانے سانس کے آنے جانے سے
-
موضوع : غم
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بول کس موڑ پہ ہوں کشمکش مرگ و حیات
ایسے عالم میں کہاں چھوڑ دیا ہے مجھ کو
کیا تماشہ ہے کہ اب ہر شخص کو یہ وہم ہے
سب سے میں اونچا ہوں مجھ سے کوئی بھی اونچا نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہر اک پتھر کو ہیرا کیوں سمجھ لیں
ہر اک پتھر اگرچہ دیدنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہوا کیا اے نسیم صبح گاہی
جو مرجھایا ہوا دل کا کنول ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر آتی نہیں ہیں کم نظر کو
سرابوں کے جگر میں ندیاں ہیں
دیدۂ بے نور اک عالم ہے کیا یہ جھوٹ ہے
ہر طرف پھیلا ہوا ہے تیرگی کا سلسلہ
-
موضوع : دنیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری یاد کے سائے بھی کچھ سمٹ سے گئے
غموں کی دھوپ تو باہر تھی عکس اندر تھا
جی یہی کہتا ہے اب چل کے وہیں جا ٹھہرو
ہم نے ویرانوں میں دیکھے ہیں وہ آثار کہ بس
-
موضوع : ویرانی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ