قائم چاندپوری کے اشعار
قسمت تو دیکھ ٹوٹی ہے جا کر کہاں کمند
کچھ دور اپنے ہاتھ سے جب بام رہ گیا
کوئی دن آگے بھی زاہد عجب زمانہ تھا
ہر اک محلہ کی مسجد شراب خانہ تھا
دنیا میں ہم رہے تو کئی دن پہ اس طرح
دشمن کے گھر میں جیسے کوئی میہماں رہے
میں کن آنکھوں سے یہ دیکھوں کہ سایہ ساتھ ہو تیرے
مجھے چلنے دے آگے یا ٹک اس کو پیشتر لے جا
کس بات پر تری میں کروں اعتبار ہائے
اقرار یک طرف ہے تو انکار یک طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کب میں کہتا ہوں کہ تیرا میں گنہ گار نہ تھا
لیکن اتنی تو عقوبت کا سزا وار نہ تھا
چاہیں ہیں یہ ہم بھی کہ رہے پاک محبت
پر جس میں یہ دوری ہو وہ کیا خاک محبت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
جس مصلے پہ چھڑکئے نہ شراب
اپنے آئین میں وہ پاک نہیں
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
آگے مرے نہ غیر سے گو تم نے بات کی
سرکار کی نظر کو تو پہچانتا ہوں میں
-
موضوع : شکوہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قائمؔ میں اختیار کیا شاعری کا عیب
پہنچا نہ کوئی شخص جب اپنے ہنر تلک
میں ہوں کہ میرے دکھ پہ کوئی چشم تر نہ ہو
مر بھی اگر رہوں تو کسی کو خبر نہ ہوں
مے کی توبہ کو تو مدت ہوئی قائمؔ لیکن
بے طلب اب بھی جو مل جائے تو انکار نہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ٹکڑے کئی اک دل کے میں آپس میں سئے ہیں
پھر صبح تلک رونے کے اسباب کئے ہیں
مے پی جو چاہے آتش دوزخ سے تو نجات
جلتا نہیں وہ عضو جو تر ہو شراب میں
-
موضوع : شراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
اہل مسجد نے جو کافر مجھے سمجھا تو کیا
ساکن دیر تو جانے ہیں مسلماں مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
شکوہ نہ بخت سے ہے نے آسماں سے مجھ کو
پہنچی جو کچھ اذیت اپنے گماں سے مجھ کو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں دوانا ہوں صدا کا مجھے مت قید کرو
جی نکل جائے گا زنجیر کی جھنکار کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
یاں تلک خوش ہوں امارد سے کہ اے رب کریم
کاش دے حور کے بدلے بھی تو غلماں مجھ کو
-
موضوع : امرد پرستی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سیر اس کوچہ کی کرتا ہوں کہ جبریل جہاں
جا کے بولا کہ بس اب آگے میں جل جاؤں گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
پوچھو ہو مجھ سے تم کہ پیے گا بھی تو شراب
ایسا کہاں کا شیخ ہوں یا پارسا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
سنگ کو آب کریں پل میں ہماری باتیں
لیکن افسوس یہی ہے کہ کہاں سنتے ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نہ جانے کون سی ساعت چمن سے بچھڑے تھے
کہ آنکھ بھر کے نہ پھر سوئے گلستاں دیکھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قائمؔ جو کہیں ہیں فارسی یار
اس سے تو یہ ریختہ ہے بہتر
-
موضوع : ریختہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
لگائی آگ پانی میں یہ کس کے عکس نے پیارے
کہ ہم دیگر چلی ہیں موج سے دریا میں شمشیریں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کہتا ہے آئنہ کہ ہے تجھ سا ہی ایک اور
باور نہیں تو لا میں ترے روبرو کروں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
قاضی خبر لے مے کو بھی لکھا ہے واں مباح
رشوت کا ہے جواز تری جس کتاب میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
غیر سے ملنا تمہارا سن کے گو ہم چپ رہے
پر سنا ہوگا کہ تم کو اک جہاں نے کیا کہا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
ہونا تھا زندگی ہی میں منہ شیخ کا سیاہ
اس عمر میں ہے ورنہ مزا کیا خضاب کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
دختر رز تو ہے بیٹی سی ترے اوپر حرام
رند اس رشتہ سے سارے ترے داماد ہیں شیخ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تھوڑی سی بات میں قائمؔ کی تو ہوتا ہے خفا
کچھ حرمزدگئیں اپنی بھی تجھے یاد ہیں شیخ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے