تہذیب حافی کے اشعار
یہ ایک بات سمجھنے میں رات ہو گئی ہے
میں اس سے جیت گیا ہوں کہ مات ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
وہ جس کی چھاؤں میں پچیس سال گزرے ہیں
وہ پیڑ مجھ سے کوئی بات کیوں نہیں کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
بتا اے ابر مساوات کیوں نہیں کرتا
ہمارے گاؤں میں برسات کیوں نہیں کرتا
-
موضوع : گاؤں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
تمام ناخدا ساحل سے دور ہو جائیں
سمندروں سے اکیلے میں بات کرنی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں جنگلوں کی طرف چل پڑا ہوں چھوڑ کے گھر
یہ کیا کہ گھر کی اداسی بھی ساتھ ہو گئی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میں جس کے ساتھ کئی دن گزار آیا ہوں
وہ میرے ساتھ بسر رات کیوں نہیں کرتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
صحرا سے ہو کے باغ میں آیا ہوں سیر کو
ہاتھوں میں پھول ہیں مرے پاؤں میں ریت ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
نیند ایسی کہ رات کم پڑ جائے
خواب ایسا کہ منہ کھلا رہ جائے
-
موضوع : رات
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
میری نقلیں اتارنے لگا ہے
آئینے کا بتاؤ کیا کیا جائے
-
موضوع : آئینہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کیا مجھ سے بھی عزیز ہے تم کو دیے کی لو
پھر تو میرا مزار بنے اور دیا جلے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مرے ہاتھوں سے لگ کر پھول مٹی ہو رہے ہیں
مری آنکھوں سے دریا دیکھنا صحرا لگے گا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
کوئی کمرے میں آگ تاپتا ہو
کوئی بارش میں بھیگتا رہ جائے
-
موضوع : بارش
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
مجھ پہ کتنے سانحے گزرے پر ان آنکھوں کو کیا
میرا دکھ یہ ہے کہ میرا ہم سفر روتا نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے