aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "'शाज़'"
شاذ تمکنت
1933 - 1985
شاعر
احمد فراز
1931 - 2008
بہادر شاہ ظفر
1775 - 1862
احمد ندیم قاسمی
1916 - 2006
زکریا شاذ
پیر نصیر الدین شاہ نصیر
1949 - 2009
وصی شاہ
born.1976
شاد عظیم آبادی
1846 - 1927
بیدم شاہ وارثی
1876 - 1936
فرحت عباس شاہ
born.1964
بسمل عظیم آبادی
1901 - 1978
سراج اورنگ آبادی
1712 - 1764
بلّھے شاہ
1680 - 1757
پطرس بخاری
1898 - 1958
مصنف
نظام رامپوری
1819 - 1872
سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں کاکلیں اس کیسنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دونہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
شام ہی سے دکان دید ہے بندنہیں نقصان تک دکان میں کیا
مرا ضمیر بہت ہے مجھے سزا کے لیےتو دوست ہے تو نصیحت نہ کر خدا کے لیے
دل ناامید تو نہیں ناکام ہی تو ہےلمبی ہے غم کی شام مگر شام ہی تو ہے
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
کسی کو رخصت کرتے ہوئے ہم جن کیفیتوں سے گزرتے ہیں انہیں محسوس تو کیا جاسکتا ہے لیکن ان کا اظہار اور انہیں زبان دینا ایک مشکل امر ہے، صرف ایک تخلیقی اظہار ہی ان کیفیتوں کی لفظی تجسیم کا متحمل ہوسکتا ہے ۔ ’’الوداع‘‘ کے لفظ کے تحت ہم نے جو اشعار جمع کئے ہیں وہ الوداعی کیفیات کے انہیں نامعلوم علاقوں کی سیر ہیں۔ آپ وداعی جذبات کو ان کے ذریعے بیان کر سکتے ہیں۔
آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے استاد اور ملک الشعرا۔ غالب کے ساتھ ان کی رقابت مشہور ہے
'शाज़'شاذؔ
pen name
کلیات شاذ تمکنت
کلیات
مخدوم محی الدین حیات اور کارنامے
ہیر وارث شاہ
سید وارث شاہ
شاعری
ادراک زوال امت
راشد شاذ
اسلامیات
فن شعر و شاعری اور روح بلاغت
حمیداللہ شاہ ہاشمی
زبان
تصوف کی حقیقت اور اسکا فلسفۂ تاریخ
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی
سماع اور دیگر اصطلاحات
اصلی جواہر خمسہ کامل
شاہ محمد غوث گوالیاری
نقشبندیہ
دیوان بیدم شاہ وارثی
دیوان
پیر مہر علی شاہ
کرم حیدری
ترجمہ
ہندوستانی مسلمان
خواتین کی تحریریں
لستم پوخ
سفر نامہ
شاد کی کہانی شاد کی زبانی
خود نوشت
الطاف القدس فی معرفۃ لطائف النفس
فلسفہ تصوف
دلّی کی شام
احمد علی
ناول
ترجمہ دیوان بو علی قلندر
بو علی شاہ قلندر
چشتیہ
شام ہوئے خوش باش یہاں کے میرے پاس آ جاتے ہیںمیرے بجھنے کا نظارہ کرنے آ جاتے ہوں گے
جفا جفا ہی اگر ہے تو رنج کیا ہو شاذؔوفا کی پشت پناہی بھی ہو جفا کے لیے
ہم تجھ سے کوئی بات بھی کرنے کے نہیں تھےامکان بھی حالات سنورنے کے نہیں تھے
صحت مند ہونا بڑی اچھی چیز ہے مگر دوسروں پر اپنی صحت کو بیماری بنا کر عائد کرنا بالکل دوسری چیز ہے۔ راج کشور کو یہی مرض لاحق تھا کہ وہ اپنی صحت، اپنی تندرستی، اپنے متناسب اور سڈول اعضا کی غیر ضروری نمائش کے ذریعے ہمیشہ دوسرے لوگوں کو...
بڑھاپا اکثر بچپن کا دورِثانی ہواکرتا ہے۔ بوڑھی کاکی میں ذائقہ کے سوا کوئی حس باقی نہ تھی اور نہ اپنی شکایتوں کی طرف مخاطب کرنے کا، رونے کے سوا کوئی دوسرا ذریعہ۔ آنکھیں، ہاتھ، پیر سب جواب دے چکے تھے۔زمین پر پڑی رہتیں اور جب گھر والے کوئی بات...
کبھی زیادہ کبھی کم رہا ہے آنکھوں میںلہو کا سلسلہ پیہم رہا ہے آنکھوں میں
ان سے ملتے تھے تو سب کہتے تھے کیوں ملتے ہواب یہی لوگ نہ ملنے کا سبب پوچھتے ہیں
اے گردش ایام ہمیں رنج بہت ہےکچھ خواب تھے ایسے کہ بکھرنے کے نہیں تھے
نہ مدتوں جدا رہےنہ ساتھ صبح و شام ہو
زندگی ہم سے ترے ناز اٹھائے نہ گئےسانس لینے کی فقط رسم ادا کرتے تھے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books