aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "رفاقتوں"
رفاقت حیات
مصنف
رفاقت علی شاہد
born.1966
شاہ رفاقت حسین
سید رفاقت علی شاد
رفاقت اللہ خان
ذوقی بھوپالی
چوہدری رفاقت علی
تحریک رفاقت پنجاب، لاہور
ناشر
رفاقت علی خان
فن کار
بزم رفاقتی، بہار
محمود احمد رفاقتی
گاہ قریب شاہ رگ گاہ بعید وہم و خواباس کی رفاقتوں میں رات ہجر بھی تھا وصال بھی
سنتا تھا وہ بھی سب سے پرانی کہانیاںشاید رفاقتوں کی ضرورت اسے بھی تھی
مجھے لمحہ بھر کی رفاقتوں کے سراب اور ستائیں گےمری عمر بھر کی جو پیاس تھے وہی لوگ مجھ سے بچھڑ گئے
رفاقتوں کا مری اس کو دھیان کتنا تھازمین لے لی مگر آسمان چھوڑ گیا
اڑے تو پھر نہ ملیں گے رفاقتوں کے پرندشکایتوں سے بھری ٹہنیاں نہ چھو لینا
الہ آباد اپنے سنگم کی خوبصورتی ، اپنی قدیم تہذیبی روایتوں اور مل جل کر رہنے کے کلچر کی وجہ سے شاعروں کیلئے بہت دلچسپ شہر رہا ہے ۔ الہ آباد کی ان منفرد حثیتوں پر بہت سی نظمیں بھی لکھی گئی ہیں لیکن یہاں ہم غزلوں سے کچھ شعروں کا انتخاب آپ کیلئے پیش کر رہے ہیں ۔ اس شہر کی یاد تازہ کیجئے ۔
مذہب اسلام کے مطابق جنت اورجہنم دوٹھکانے ہیں جومرنے کے بعد کی زندگی سے تعلق رکھتے ہیں ۔ روایتوں میں ہے کہ انسانی ذہن آسائشوں اورنعمتوں کاجوتصور کرسکتا ہے جنت میں وہ سب اس سے کہیں زیادہ بڑھ کرہیں ۔ جنت کےاس تصور کوشاعروں نے ایک دوسری ہی سطح پراخذ کیاہے ۔ عشق اورمحبوب کے تصورکی مرکزیت کی بنا پرجنت کو کوچۂ یار کے استعارے کے طور پر بھی برتا گیا ہے اور بعض جگہوں پرواعظ سے جوجنت کی طرف بلانے والا ہے جھگڑے بھی ہوئے ہیں ۔ یہ جھگڑے جنت کی حقیقت کو لیکربھی ہیں ، کوچۂ یاراور جنت کے مقابلے میں بھی ۔
رفاقتوں کے چراغ
حباب ترمذی
مجموعہ
اجالے اپنی رفاقتوں کے
کہکشاں انجم
کہانیاں/ افسانے
رفاقتوں کے درمیان
اطیب اعجاز
مشاہدات
ہوش بلگرامی
خود نوشت
مولانا مودودی کے ساتھ میری رفاقت کی سرگزشت اور اب میرا موقف
محمد منظور نعمانی
May 1985
راتوں کا شہر
شوکت صدیقی
افسانہ
مسلم سیاسی مفکرین
ہندسہ بے خواب راتوں کا
ریاض لطیف
انتخاب
مولانا آزاد اور رفاقت قرآنی
اسلامیات
سلطنت عثمانیہ
مولوی محمد انشاء اللہ
تاریخ اسلام
ریاستوں کی سیاست
ابو سعید بزمی
فکشن تنقید
داکٹر تحسین فراقی
اشاریہ
ہندوستانی ریاستوں کا مستقبل
خواجہ معین الدین
پاكان امت
تذکرہ
ذکر آزاد - مولانا ابو الکلام آزاد کی رفاقت میں ٣٨ سال
ملیح آبادی
رفاقتوں میں پشیمانیاں تو ہوتی ہیںکہ دوستوں سے بھی نادانیاں تو ہوتی ہیں
رفاقتوں کے سفر میں تو بے یقینی تھییہ فاصلہ ہے جو رشتہ بنائے رکھتا ہے
جنہوں نے پیماں کیے تھے مجھ سےرفاقتوں کے محبتوں کے
رفاقتوں کے نئے خواب خوش نما ہیں مگرگزر چکا ہے ترے اعتبار کا موسم
رفاقتوں کے وہ نشاں نہ جانے کھو گئے کہاںوہ خوشبوؤں کی رہ گزر وہ رتجگوں کی پالکی
تو ساتھ ساتھ تھا تو خدائی بھی ساتھ تھیاپنی رفاقتوں کے نشاں جا بجا رہے
مرے تمام دوست اجنبی رفاقتوں میں گممری نظر میں تیرے خد و خال تیرے خواب تھے
یادیں کچھ اس طرح سے سماعت پہ چھا گئیںپچھلی رفاقتوں کے سوا کچھ نہیں رہا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books