aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "ریا"
ناصر کاظمی
1925 - 1972
شاعر
ساقی امروہوی
1925 - 2005
محمد رفیع سودا
1713 - 1781
فہمیدہ ریاض
1946 - 2018
رسا چغتائی
1928 - 2018
پیرزادہ قاسم
born.1943
ریاضؔ خیرآبادی
1853 - 1934
راہی معصوم رضا
1927 - 1992
مصنف
مرزارضا برق ؔ
1790 - 1857
حسن عباس رضا
born.1951
وحشتؔ رضا علی کلکتوی
1881 - 1956
ریاض مجید
born.1942
آل رضا رضا
1896 - 1978
امام احمد رضا خاں بریلوی
1856 - 1921
حسن بریلوی
1859 - 1908
دور نارسائی کے ''بے ریا'' خدائی کےپھر بھی یہ سمجھتے ہو ہیچ آرزو مندی
خامشی کہہ رہی ہے کان میں کیاآ رہا ہے مرے گمان میں کیا
آنکھوں میں رہا دل میں اتر کر نہیں دیکھاکشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
جن کے قدموں کو کسی رہ کا سہارا بھی نہیںان کی نظروں پہ کوئی راہ اجاگر کر دے
کس شیر کی آمد ہے کہ رن کانپ رہا ہے رستم کا جگر زیر کفن کانپ رہا ہے
اردو شاعری میں دواوین اور کلیات کا ایک بڑا ذخیرہ ہے، اسی ذخیرے سے ریختہ اپنے قارئین کے لئے ایک منتخب فہرست پیش کر رہا ہے
زمانے بیت گئے مگر محمد رفیع آج بھی اپنی آواز کی ساحری کے زور پر ہرکسی کے دل پر اپنی حکومت جمائے ہوئے ہیں ، ان کے گائے ہوئے بھجن ، اورنغموں کی گونج آج بھی سنائی دیتی ہے۔ آج ہم آپ کے لئے کچھ مشہورو معروف شاعروں کی ایسی غزلیں لے کر حاضر ہوئے ہیں جنہیں محمد رفیع نے اپنی آواز دی ہے اور ان غزلوں کے حسن میں لہجے اور آواز کا ایسا جادو پھونکا ہے کہ آدمی سنتا رہے اور سر دھنتا رہے ۔
مرثیہ عربی لفظ "رثا " سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے مرنے والوں پر ماتم کرنا اور ان کی فضیلت بیان کرنا۔ اردو میں، یہ صنف زیادہ تر امام حسین علیہ السلام کی تعریف اور کربلا کے سانحے کے بیان کے لیے مخصوص ہے۔
रियाریا
hypocrisy, affectation, pretence
اردو تدریس جدید طریقے اور تقاضے
ریاض احمد
تاریخ
فارسی ادب کی مختصر ترین تاریخ
محمد ریاض
آدھا گاؤں
تاریخی
گرد راہ
اختر حسین رائے پوری
خود نوشت
انتخاب طلسم ہوش ربا
محمد حسن عسکری
داستان
اقبال کی طویل نظمیں
رفیع الدین ہاشمی
شاعری
تاریخ ادبیات ایران
رضا زادہ شفق
کلیات حسن
محمد حسن رضا خان
کلیات
دھنک پر قدم
اختر ریاض الدین
سفر نامہ
گرونانک دیو
گوپال سنگھ
سکھ ازم
پاکستان ناگزیر تھا
سید حسن ریاض
اردو میں نعت گوئی
اسلام اور سائنس
محمد رفیع الدین
مقابلہ آرائی
عبدالباری ایم کے
بیت بازی
فوزمبین در رد حرکت زمین
دونوں جہان تیری محبت میں ہار کےوہ جا رہا ہے کوئی شب غم گزار کے
کر رہا تھا غم جہاں کا حسابآج تم یاد بے حساب آئے
ہر راہ میں ٹپکا ہےخوں نابہ بہم جو تھا
گلہ فضول تھا عہد وفا کے ہوتے ہوئےسو چپ رہا ستم ناروا کے ہوتے ہوئے
پھر وہی خوف کی دیوار تذبذب کی فضاپھر وہی عام ہوئیں اہل ریا کی باتیں
یہی تو فرق ہے میرے اور ان کے حل کے بیچشکایتیں ہیں انہیں اور رضا کے ساتھ ہوں میں
صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خرابمکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے
منصب شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہاہوئی معزولی انداز و ادا میرے بعد
ریا کاری سے بچئے یہ بہت زہریلی ناگن ہےیہ ناگن زندگی بھر کی عبادت چھین لیتی ہے
(لو اپنی جاں کی تشنگی کو یاد کر رہا تھا میںکہ میرا حلق آنسوؤں کی بے بہا سخاوتوں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books