aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "سناں"
جتیندر موہن سنہا رہبر
1911 - 1993
شاعر
سچدانند سنہا
1871 - 1950
مصنف
شری مراری سنہا
مایادھر مان سنہا
امیش سنہا
ناشر
کملیش سنہا
شریمتی راجیم سنہا
مدیر
سنت کمار سنہا
رینے ساں
نریندر کرشن سنہا
سری کرشن سنہا
این۔ کے۔ پی۔ سنہا
شیام نرائن سنہا
مسز شانتی سنہا
وجے بہادر سنہا
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
میں تجھ کو بتاتا ہوں تقدیر امم کیا ہےشمشیر و سناں اول طاؤس و رباب آخر
پرچم کا جہاں عکس گرا صاعقہ چمکا پرچم کہیں دیکھا نہ سنا اس چم و خم کا
ابھی سناں کو سنبھالے رہیں عدو میرےکہ ان صفوں میں کہیں میرا سر بھی آتا ہے
سنا دیں عصمت مریم کا قصہپر اب اس باب کو وا کیوں کریں ہم
یہاں وہ غزلیں دی جا رہی ہیں جسمیں جسے اکثر ریڈیو پر سنا جاتا تھا
خاموشی کو موضوع بنانے والے ان شعروں میں آپ خاموشی کا شور سنیں گے اور دیکھیں گے کہ الفاظ کے بے معنی ہوجانے کے بعد خاموشی کس طرح کلام کرتی ہے ۔ ہم نے خاموشی پر بہترین شاعری کا انتخاب کیا ہے اسے پڑھئے اور خاموشی کی زبان سے آگاہی حاصل کیجیے۔
ریل گاڑیاں ہمیں یک لخت ہمیں کئی چیزوں کی یاد دلاتی ہیں۔ بچپن میں کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھ کر زمین کے ساتھ پیڑوں اور عمارتوں کو تجسس کے ساتھ پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھنا، کسی ایسے خوش گوار شہر میں گھومنا جس کے بارے میں صرف آوروں سے سنا تھا یا اپنے کسی محبوب کو الوداع کہنے کا کرب۔ ان یادوں کو اپنے میں سمیٹے یہ منتخب اشعار پڑھئے اور ہمارے ساتھ ایک جذباتی سفر پر روانہ ہو جائیے۔
सिनाँسناں
sword
شمشیر و سناں
ساحر لکھنوی
رزمیہ
سرخ و سیاہ
ستاں دال
ناول
چوپال میں سنا ہوا قصہ
انور قمر
افسانہ
کہانی کوئی سناؤ متاشا
صادقہ نواب سحر
خواتین کی تحریریں
اسلام اِن انڈیا
ہندوستانی تاریخ
حیدر علی
سوانح حیات
پیام رہبر
مجموعہ
وہ جناح جنہیں میں جانتا ہوں
ترجمہ
جناح ایز آئی نیو ہم
دیگر
کہانی کوئی سناؤ، متاشا
شمشیر و سناں اول
ست پرکاش سنگر
اقبال دی پوئٹ اینڈ ہز میسز
صاحبان! یہ شریف زادیاں ان آبرو باختہ، نیم عریاں بیسواؤں کے بناؤ سنگار کو دیکھتی ہیں تو قدرتی طور پران کے دل میں بھی آرائش و دلربائی کی نئی نئی امنگیں اور ولولے پیدا ہوتے ہیں اور وہ اپنے غریب شوہروں سے طرح طرح کے غازوں، لونڈروں، زرق برق ساریوں...
کہتے تھے صلِ علیٰ چرخ پہ اٹھ اٹھ کے ملکدنگ تھے سب وہ سماں سے تھا سماں تا بہ فلک
قصہ سنا ہوا ہے زلیخا کی چاہ کایاں آفتاب کو نہیں یارا نگاہ کا
ہم جو پہنچے سر مقتل تو یہ منظر دیکھاسب سے اونچا تھا جو سر نوک سناں پر دیکھا
مروتوں کو محبت نہ جاننا عرفانؔتم اپنے سینے سے نوک سناں نہ چھو لینا
ہاں اپنے ہم سنوں میں تمہارا نہیں عدیللازم ہے سوچے غور کرے پیش و پس کرے
تنہا کھڑا ہوا تھا جو لاکھوں کے درمیاںگھیرے تھے جس کو تیر و تبر ناوک و سناں
تولے ہوئے ہے تیغ و سناں حس بے نقابناوک فگن ہے جلوۂ پنہان لکھنؤ
تھا یہ بپھرا ہوا عباسؔ مرا شیر جواںسینۂ حُرؔ پہ رکھے دیتا تھا، نیزے کی سناں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books