aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شور"
جارج پیش شور
1823 - 1894
شاعر
منظور حسین شور
1916 - 1994
شور صہبائی
مصنف
شور لکھنوی
مدیر
برج کشور زتشی شور
ابن انشا
1927 - 1978
انور شعور
born.1943
نعمان شوق
born.1965
شوق بہرائچی
1884 - 1964
عبدالحلیم شرر
1860 - 1926
شورش کاشمیری
1917 - 1975
عبداللطیف شوق
born.1938
رضی اختر شوق
1933 - 1999
پنڈت جگموہن ناتھ رینا شوق
born.1863
پیر شیر محمد عاجز
ہم سے پہلے تھا عجب تیرے جہاں کا منظرکہیں مسجود تھے پتھر کہیں معبود شجر
غافل آداب سے سکان زمیں کیسے ہیںشوخ و گستاخ یہ پستی کے مکیں کیسے ہیں
جنوں وہی ہے وہی میں مگر ہے شہر نیایہاں بھی شور مچا لوں اگر اجازت ہو
تیغ بازی کا شوق اپنی جگہآپ تو قتل عام کر رہے ہیں
ابھی اک شور سا اٹھا ہے کہیںکوئی خاموش ہو گیا ہے کہیں
شاعری تنقید کا ایک ایسا انتخاب جو شعر کی قرات و تفہیم میں مددگار ثابت ہوسکتاہے
غزل عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں "محبوب سے باتیں کرنا" اصطلاح میں غزل شاعری کی اس صنف کو کہتے ہیں جس میں بحر، قافیہ اور ردیف کی رعایت کی گئی ہو۔اور غزل کا ہر شعر اپنی جدا گانہ حیثیت رکھتا ہے۔ غزل کے پہلے شعر کو مطلع اور آخری شعر جس میں شاعر اپنا تخلص استعمال کرتا ہے اسے مقطع کہا جاتا ہے۔
اودھ اور شہر لکھنو سے متعلق چنندہ ناول یہاں پڑھیں۔ ان ناولوں میں لکھنو کی تہذیب و ثقافت کی بھر پور عکاسی کی گئی ہے۔
शोरشور
زور کی آواز، غل، غوغا، چیخ و پکار، واویلا
शोर करनाشور کَرنا
(عور) دھمکانا، کھڑکنا-
शोर-पाشور پا
जिसके पाँव चलते समय टकराते हों, दोनों पाँव परस्पर लड़ते हों।
शोर होनाشور ہونا
زور کی آواز پیدا ہونا ، غُل مچنا، ہنگامہ ہونا .
شعر شور انگیز
شمس الرحمن فاروقی
شرح
میر کی کویتا اور بھارتیہ سندریہ بود
شاعری تنقید
اٹھارہ سو ستاون کے انقلاب کا عینی شاہد جارج پیش شور
راحت ابرار
ہندوستانی تاریخ
دیوان شور
دیوان
شور بھی ہے سنّاٹا بھی
محسن اسرار
مجموعہ
شور ہے گلی گلی
آشا رانی لکھوٹیا
معاشرتی
لمبی چپ کا شور
احسان ثاقب
شہر کے شور سے جدا
خوشبیر سنگھ شادؔ
شور بادباں
اکبر حمیدی
حرف برہنہ
شور خاموشی
اشتیاق دانش
غزل
ریت کی لہریں
عبداللہ
نظم
شور برپا ہے خانۂ دل میںکوئی دیوار سی گری ہے ابھی
اے شوق وہی مے پی اے ہوش ذرا سو جامہمان نظر اس دم اک برق تجلی ہے
کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوتجس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے
نالہ سر کھینچتا ہے جب میراشور اک آسماں سے اٹھتا ہے
ہنسو آج اتنا کہ اس شور میںصدا سسکیوں کی سنائی نہ دے
یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیاکہ دل سے شور اٹھا ہائے بے قرار کیا
ہے برپا ہر گلی میں شور نغمہمری فریاد ماری جا رہی ہے
ساری دنیا جو بھی بولے سب کچھ شور شرابہ ہےسب کا کہنا ایک طرف ہے اس کا کہنا ایک طرف
شور یوں ہی نہ پرندوں نے مچایا ہوگاکوئی جنگل کی طرف شہر سے آیا ہوگا
ابھی اک شور ہائے و ہو سنا ہے ساربانوں نےوہ پاگل قافلے کی ضد میں پیچھے رہ گیا ہوگا
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books