aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "तमाम"
اجیتیندرا آزی تمام
born.1994
شاعر
کے۔ مدنا منظر تما پوری
مصنف
سید میثم تمار رودولوی
ابو تمیم محمدی
مدیر
سید تمیم
ابو تمیم فریدآبادی
سید ابو تمیم
تمام شہر میں ایسا نہیں خلوص نہ ہوجہاں امید ہو اس کی وہاں نہیں ملتا
تمام بزم جسے سن کے رہ گئی مشتاقکہو وہ تذکرۂ ناتمام کس کا تھا
تمام رشتوں کو میں گھر پہ چھوڑ آیا تھاپھر اس کے بعد مجھے کوئی اجنبی نہ ملا
اس کے ہونٹوں پہ رکھ کے ہونٹ اپنےبات ہی ہم تمام کر رہے ہیں
دیکھا ہے زندگی کو کچھ اتنے قریب سےچہرے تمام لگنے لگے ہیں عجیب سے
ناصر کاظمی کی پیدائش ۱۹۲۳ کو انبالہ میں ہوئی ۔ جدید شاعروں میں ناصر کاظمی کا نام بہت اہمیت کا حامل ہے ۔انھوں نے اپنی شاعری میں ہجرت اور تقسیم ملک کے دکھ درد کو پوری طرح جذب کر لیا ہے ۔ چھوٹی بحروں میں خوبصورت اشعار کی تخلیق ناصر کاظمی کا طرّۂ امتیاز ہے ۔ ان کے زمانے کے تقریباً تمام بڑے گلوکاروں نے ان کی غزلوں کو آواز دی ہے۔
ہار اور جیت زندگی میں کثرت سے پیش آنے والی دو صورتیں ہیں ۔ انسان کبھی ہارتا ہے تو کبھی اسے جیت ملتی ہے ۔ ہارنے اور جیتنے کی اس جنگ میں ضروری نہیں کوئ مقابل ہی ہو بلکہ یہ خود اپنے وجود اور داخل میں ہونے والی ایک پیکار بھی ہے ۔ ہمارا یہ شعری انتخاب ہار اور جیت کے عمومی فلسفے کو الٹ پلٹ کر دیکھتا ہے ۔
بے نیازی زندگی کی ایک اہم ترین قدر ہے کہ آدمی اپنی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اپنی ذات تک ہی محدود ہوجائے حالانکہ اس کی بھی کچھ حدیں اور کچھ خاص صورتیں ہیں ۔ شاعری میں بے نیازی کے مضمون کا بنیادی حوالہ معشوق ہے کہ وہ عاشق سے اپنی بے نیازی کا اظہار کرتا ہے اور اس کی طرف سے اپنی ساری توجہ پھیر لیتا ہے ۔ شاعروں نے بے نیازی کے اس مضمون کو اور زیادہ وسیع کرتے ہوئے خدا سے جوڑ کر بھی دیکھا ہے اور گہرے طنز کئے ہیں ۔
तमामتمام
entire
finish
شکست ناتمام
جان اسٹین بیک
ناول
کربلا کے بعد
ہنسانے فسانے
افسانہ
شکست نا تمام
زہرا سیدین
قلاقند
ادب اطفال
منظرعرفاں
انتخاب
آئینہ عرفان
حسن عرفان
منظربہ منظر
عرفان سخن
ذردہ
تجلیات
مجموعہ
کالا دیو
واردات لاہور
دیگر
بالو شاہی
یہ کس پہ تعویذ کر رہے ہو یہ کس کو پانے کے ہیں وظیفےتمام چھوڑو بس ایک کر لو جو استخارہ تو میں تمہارا
میں تمام دن کا تھکا ہوا تو تمام شب کا جگا ہواذرا ٹھہر جا اسی موڑ پر تیرے ساتھ شام گزار لوں
الٹی ہو گئیں سب تدبیریں کچھ نہ دوا نے کام کیادیکھا اس بیماری دل نے آخر کام تمام کیا
صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہےعمر یوں ہی تمام ہوتی ہے
تمام علم زیست کا گزشتگاں سے ہی ہواعمل گزشتہ دور کا مثال میں ملا مجھے
کچھ اس طرح سے گزاری ہے زندگی جیسےتمام عمر کسی دوسرے کے گھر میں رہا
اس نے سکوت شب میں بھی اپنا پیام رکھ دیاہجر کی رات بام پر ماہ تمام رکھ دیا
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیاتمام رات قیامت کا انتظار کیا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books