aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "महव"
ماہ لقا چندا
1768 - 1824
شاعر
محور سرسوی
born.2002
ضیا فتح آبادی
1913 - 1986
پیر مہر علی شاہ
مصنف
عبداللہ خاں مہر لکھنوی
صائمہ جبین مہک
born.1986
سید آغا علی مہر
نواب اختر محل اختر
مہر اکبرآبادی
1916 - 1989
منشی مقبول احمد محو
نواب صدر محل صدر
1840 - 1885
رقیہ محوی
مہاراج کشن پرشاد بہادر
دانش محل، لکھنؤ
ناشر
مہر عبدالحق
کیوں زیاں کار بنوں سود فراموش رہوںفکر فردا نہ کروں محو غم دوش رہوں
انہی حسین فسانوں میں محو ہو رہتاپکارتیں مجھے جب تلخیاں زمانے کی
ہم ایسے محو نظارہ نہ تھے جو ہوش آتامگر تمہارے تغافل نے ہوشیار کیا
اس رات دیر تک وہ رہا محو گفتگومصروف میں بھی کم تھا فراغت اسے بھی تھی
مرے بازوؤں میں تھکی تھکی ابھی محو خواب ہے چاندنینہ اٹھے ستاروں کی پالکی ابھی آہٹوں کا گزر نہ ہو
نئے سال کی آمد کو لوگ ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں ۔ یہ ایک سال کو الوداع کہہ کر دوسرے سال کو استقبال کرنے کا موقع ہوتا ہے ۔ یہ زندگی میں وہ واحد لمحات ہوتے ہیں جب انسان زندگی کے گزرنے اور فنا کی طرف بڑھنے کے احساس کو بھول کر ایک لمحاتی سرشاری میں محو ہوجاتا ہے۔ نئے سال کی آمد سے وابستہ اور بھی کئی فکری اور جذباتی رویے ہیں ، ہمارا یہ انتخاب ان سب پر مشتمل ہے ۔
تصوف اوراس کے معاملات اردوشاعری کے اہم تریں موضوعات میں سے رہے ہیں ۔ عشق میں فنائیت کا تصوردراصل عشق حقیقی کا پیدا کردہ ہے ۔ ساتھ ہی زندگی کی عدم ثباتی ، انسانوں کے ساتھ رواداری اورمذہبی شدت پسندی کے مقابلے میں ایک بہت لچکداررویے نے شاعری کی اس جہت کو بہت ثروت مند بنایا ہے ۔ دیکھنے کی ایک بات یہ بھی ہے کہ تصوف کے مضامین کو شعرا نے کس فنی ہنرمندی اورتخلیقی احساس کے ساتھ خالص شعر کی شکل میں پیش کیا ہے ۔ جدید دورکی اس تاریکی میں اس انتخاب کی معنویت اور بڑھ جاتی ہے۔
महवمحو
absorbed, charmed, fascinated, erased
तल्लीन
مہابھارت
افق لکھنوی
رزمیہ
فردوس گم شدہ
جان ملٹن
شاہنامہ کربلا
سید مثیم تمار پروانہ رودولوی
ملتانی زبان اور اس کا اردو سے تعلق
زبان
اردو شاعری میں گیتا
انور جلال پوری
نظم
شاہ نامہ اسلام جدید
عامر عثمانی
شاہنامہ فردوسی
حکیم ابوالقاسم فردوسی
دیوان مہ لقابائی چندا
دیوان
سرائیکی لوک گیت
ترجمہ
محل خانہ شاہی
واجد علی شاہ اختر
خود نوشت
بھگوت گیتا
دیوان محو
رام چرت مانس
تلسی داس
دی پرافٹ نبی
جبران خلیل جبران
سب رقیبوں سے ہوں نا خوش پر زنان مصر سےہے زلیخا خوش کہ محو ماہ کنعاں ہو گئیں
چند کلیاں نشاط کی چن کر مدتوں محو یاس رہتا ہوںتیرا ملنا خوشی کی بات سہی تجھ سے مل کر اداس رہتا ہوں
کیا لوگ تھے کہ جان سے بڑھ کر عزیز تھےاب دل سے محو نام بھی اکثر کے ہو گئے
تماشا کہ اے محو آئینہ داریتجھے کس تمنا سے ہم دیکھتے ہیں
کتنی جانکاہی سے میں نےتجھ کو دل سے محو کیا ہے
شاعرساحل دریا پہ میں اک رات تھا محو نظر
یاد ابرو میں ہے اکبرؔ محو یوںکب تری یہ کج خیالی جائے گی
کشتی خوبانی کے ایک پیڑ سے بندھی تھی۔ جو بالکل جھیل کے کنارے اگا تھا۔ یہاں پر زمین بہت نرم تھی اور چاندنی پتوں کی اوٹ سے چھنتی ہوئی آرہی تھی اور مینڈک ہولے ہولے گا رہے تھے اور جھیل کا پانی بار بار کنارے کو چومتا جاتا تھا اور اس کے چومنے کی صدا بار بار ہمارے کانوں میں آرہی تھی۔ میں نے دونوں ہاتھ، اس کی کمر میں ڈال دیئے اور اسے زور زور سے اپنے سینے سے...
چین سے محو خواب ناز میں وہبیکلی ہم نے دیکھ لی دل کی
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books