aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "रिंद"
پی.پی سری واستو رند
born.1950
شاعر
رند لکھنوی
1797 - 1857
رشی خان
born.1952
شبیر رند بلوچ
مترجم
born.1797
طالب حسین رند
مصنف
میر نادر علی رعد
فرید الدین راد مھر
رنک ایحی پوری
حضرت رعد جونپوری
خواجہ اطہر حسین رند
حسین علی باستانی راد
مدیر
حیدر علی شاہ نیازی رند اکبرآبادی
راشد غنوشی
رند رحمانی سیتاپوری
سارے رند اوباش جہاں کے تجھ سے سجود میں رہتے ہیںبانکے ٹیڑھے ترچھے تیکھے سب کا تجھ کو امام کیا
یہ ہے مے کدہ یہاں رند ہیں یہاں سب کا ساقی امام ہےیہ حرم نہیں ہے اے شیخ جی یہاں پارسائی حرام ہے
ابھی رات کچھ ہے باقی نہ اٹھا نقاب ساقیترا رند گرتے گرتے کہیں پھر سنبھل نہ جائے
شب کو مے خوب سی پی صبح کو توبہ کر لیرند کے رند رہے ہاتھ سے جنت نہ گئی
محتسب کی خیر اونچا ہے اسی کے فیض سےرند کا ساقی کا مے کا خم کا پیمانے کا نام
واعظ کلاسیکی شاعری کا ایک اہم کردار ہے جو شاعری کے اور دوسرے کرداروں جیسے رند ، ساقی اور عاشق کے مقابل آتا ہے ۔ واعظ انہیں پاکبازی اور پارسائی کی دعوت دیتا ہے ، شراب نوشی سے منع کرتا ہے ، مئے خانے سے ہٹا کر مسجد تک لے جانا چاہتا ہے لیکن ایسا ہوتا نہیں بلکہ اس کا کردار خود دوغلے پن کا شکار ہوتا ہے ۔ وہ بھی چوری چھپے میخانے کی راہ لیتا ہے ۔ انہیں وجوہات کی بنیاد پر واعظ کو طنز و تشنیع کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس کا مزاق اڑا جایا جاتا ہے ۔ آپ کو یہ شاعری پسند آئے گی اور اندازہ ہوگا کہ کس طرح سے یہ شاعری سماج میں مذہبی شدت پسندی کو ایک ہموار سطح پر لانے میں مدد گار ثابت ہوئی ۔
اردو کی کلاسیکی شاعری میں جو بنیادی لفظیات ہیں ان میں سے ایک رند بھی ہے ۔ عاشق شرابِ عشق سے سرشار ہوتا ہے اور اس کی کیفیت رندوں والی ہوتی ہے ۔ رندی کا ایک تصور تصوف سے بھی جا ملتا ہے ۔یہ آپ ہمارے اس انتخاب میں ایک رند عاشق کی کتھا پڑھیں گے ۔
रिंदرند
drunkard, carefree
جاگتی تنہائیاں
غزل
آوارہ لمحے
مجموعہ
بجھتے لمحوں کا دھواں
ضرب انا
شاعری
قرابا دین نادر
طب
اصول تنقید اور رد عمل
سید محمد عقیل
تحقیق و تنقید
رم جھم
احمد ندیم قاسمی
قطعہ
روس: انقلاب سے رد انقلاب تک
ٹیڈ گرانٹ
ترجمہ
آسماں کے بغیر
قندیل ابھی روشن ہے
گرد میں اٹے آئینے
سرابوں کا سفر
Story Collection
گلدستۂ عشق
دیوان
انتخاب رند
علی جواد زیدی
انتخاب
امسال
ایک رند مست کی ٹھوکر میں ہیںشاہیاں سلطانیاں دارائیاں
کیا غم دنیا کا ڈر مجھ رند کواور اک بوتل چڑھا لی جائے گی
شہر کا شہر ہی ناصح ہو تو کیا کیجئے گاورنہ ہم رند تو بھڑ جاتے ہیں دو چار کے ساتھ
منعم کے پاس قاقم و سنجاب تھا تو کیااس رند کی بھی رات گزر گئی جو عور تھا
تمہیں کہو رند و محتسب میں ہے آج شب کون فرق ایسایہ آ کے بیٹھے ہیں میکدے میں وہ اٹھ کے آئے ہیں میکدے سے
اسدؔ اللہ خاں تمام ہوااے دریغا وہ رند شاہد باز
واعظ سے رہ و رسم رہی رند سے صحبتفرق ان میں کوئی اتنا زیادہ تو نہیں تھا
مدت سے رہا کرتے تھے ہمسائے میں میرےتھی رند سے زاہد کی ملاقات پرانی
جو بنا ہے عارف با خدا یہ وہی ظہیرؔ ہے بے حیاوہ جو رند خانہ بدوش تھا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books