aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ ".mazq"
مذاق بدایونی
1819 - 1894
شاعر
ممتاز مضی
معاذ عائذ
born.1997
میک دزدار
1917 - 1971
مصنف
مارک ٹوین
معاذ معاویہ
born.1998
محمد معاذ سرہی
مدیر
ڈاکٹر سید خواجہ معاذ
عطیہ کار
مارس لیبلانک
معاذ احمد
معاذ حسن
معاذ ہاشمی
احمد حسین خان مذاق
ولسن میک آرتھر
مطبع فنون و مذاق، حیدرآباد
ناشر
اب نہ وہ میں نہ وہ تو ہے نہ وہ ماضی ہے فرازؔجیسے دو شخص تمنا کے سرابوں میں ملیں
نہ اختلاط میں وہ رمکہ بد مزہ ہوں خواہشیں
وہ نئے گلے وہ شکایتیں وہ مزے مزے کی حکایتیںوہ ہر ایک بات پہ روٹھنا تمہیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
مجھے بھی لوگ کہتے ہیں کہ یہ جلوے پرائے ہیںمرے ہم راہ بھی رسوائیاں ہیں میرے ماضی کی
قوم آوارہ عناں تاب ہے پھر سوئے حجازلے اڑا بلبل بے پر کو مذاق پرواز
یاد شاعری کا بنیادی موضوع رہا ہے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ناسٹلجیائی کیفیت تخلیقی اذہان کو زیادہ بھاتی ہے ۔ یہ یاد محبوب کی بھی ہے اس کے وعدوں کی بھی اور اس کے ساتھ گزارے ہوئے لمحموں کی بھی۔ اس میں ایک کسک بھی ہے اور وہ لطف بھی جو حال کی تلخی کو قابل برداشت بنا دیتا ہے ۔ یاد کے موضوع کو شاعروں نے کن کن صورتوں میں برتا ہے اور یاد کی کن کن نامعلوم کیفیتوں کو زبان دی ہے اس کا اندازہ ان شعروں سے ہوتا ہے ۔
تخلیقی ذہن ناسٹلجائی کیفیتوں میں گھرا ہوتا ہے وہ باربار اپنے ماضی کی طرف لوٹتا ہے ، اسے کریدتا ہے ، اپنی بیتی ہوئی زندگی کے اچھے برے لمحوں کی بازیافت کرتا ہے ۔ آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ ماضی کتنی شدت کے ساتھ عود کرتا ہے اور کس طریقے سے گزری ہوئی زندگی حال کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلنے لگتی ہے ۔ ہمارے اس انتخاب کو پڑھ کر آپ اپنے ماضی کو ایک نئے طریقے سے دیکھنے ، برتنے ، اور یاد کرنے کے اہل ہوں گے ۔
मज़ाक़مذاق
joke, wit, taste
اردو صحافت ماضی اور حال
خالد محمود
صحافت
ماضی کے مزار
سید سبط حسن
تاریخ
ہندوستان کا شاندار ماضی
اے ایل باشم
تہذیبی وثقافتی تاریخ
انار کا مزہ
جے شری پانڈے
ادب اطفال
علماء ہند کا شاندار ماضی
سید محمد میاں
تاریخ احمدی
تاریخ اسلام
علماء ہند کا شاندار ماضی جدید
مولانا محمد میاں
تذکرہ
مختصر اور جامع تاریخ مسلمانوں کا شاندار ماضی
عبدالجبار اجمیری
Jan 2011تاریخ
آدم خور
ناول
چین میں کمیونسٹ انقلاب کا ماضی، حال اور مستقبل
اے۔ ڈوک۔ بارنٹ
بھارت کے مسلمان
شمیم فیضی
ہندوستانی تاریخ
آزاد ہندوستان
مقالات/مضامین
اسلام کا نظام اراضی مع فتوح الہند
مفتی محمد شفیع
علی گڑھ ماضی وحال
رشید احمد صدیقی
خطبات
ہزاروں کام محبت میں ہیں مزے کے داغؔجو لوگ کچھ نہیں کرتے کمال کرتے ہیں
پھر بھی ماضی کا خیال آتا ہے گاہے گاہےمدتیں درد کی لو کم تو نہیں کر سکتیں
پی جا ایام کی تلخی کو بھی ہنس کر ناصرؔغم کو سہنے میں بھی قدرت نے مزا رکھا ہے
نشہ پلا کے گرانا تو سب کو آتا ہےمزا تو تب ہے کہ گرتوں کو تھام لے ساقی
بھولے ہیں رفتہ رفتہ انہیں مدتوں میں ہمقسطوں میں خودکشی کا مزا ہم سے پوچھئے
کس کو ہے ذوق تلخ کامی لیکجنگ بن کچھ مزا نہیں ہوتا
عشق سے طبیعت نے زیست کا مزا پایادرد کی دوا پائی درد بے دوا پایا
اک شہنشاہ نے دولت کا سہارا لے کرہم غریبوں کی محبت کا اڑایا ہے مذاق
اک پل میں اک صدی کا مزا ہم سے پوچھئےدو دن کی زندگی کا مزا ہم سے پوچھئے
آتے جاتے ہیں کئی رنگ مرے چہرے پرلوگ لیتے ہیں مزا ذکر تمہارا کر کے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books