aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "KHol"
پنڈت دیا شنکر نسیم لکھنوی
1811 - 1845
شاعر
پنڈت جواہر ناتھ ساقی
1864 - 1916
کرنل محمد خان
1910 - 1999
مصنف
صدف لکھنوی
1913 - 1983
کرنل محبوب احمد
1920 - 1992
کرنل پی۔ این۔ کھیڑا
مدیر
میکش کشمیری
ہیرا لال کول
نند لال کول طالب کاشمیری
کیلاش ناتھ کول
کول۔ ایچ۔ ولبرفورس کلارک
امرکول
نند لال کول طالب
محمود انور کھوت
سروا نند کول پریمی
چشم دل کھول اس بھی عالم پریاں کی اوقات خواب کی سی ہے
پروں کو کھول زمانہ اڑان دیکھتا ہےزمیں پہ بیٹھ کے کیا آسمان دیکھتا ہے
اس نے بارش میں بھی کھڑکی کھول کے دیکھا نہیںبھیگنے والوں کو کل کیا کیا پریشانی ہوئی
ہے خون جگر جوش میں دل کھول کے روتاہوتے جو کئی دیدۂ خوں نابہ فشاں اور
امرتسر سے اسپیشل ٹرین دوپہر دو بجے کو چلی اور آٹھ گھنٹوں کے بعد مغل پورہ پہنچی۔ راستے میں کئی آدمی مارے گیے۔ متعدد زخمی ہوئے اور کچھ ادھر ادھر بھٹک گیے۔ صبح دس بجے۔۔۔ کیمپ کی ٹھنڈی زمین پر جب سراج الدین نے آنکھیں کھولیں اور اپنے چاروں طرف...
ناموراردو فکشن رائیٹر- شاہکار افسانوں کے خالق، جن میں 'ٹھنڈا گوشت' ، 'کھول دو' ، ٹوبہ ٹیک سنگھ'، 'بو' وغیرہ قابل ذکر ہیں
کھیل شاعری
ख़ोलخول
چھلکا ، پوست ۔
खोलکھول
فلسِ ماہی ، جنگلی چوہا ، ایک قسم کا کانٹوں والا چوہا ، خارپشت کا کان٘ٹا نیز خارپشت .
खोल केکھول کے
واضح طور سے ، صاف صاف ، ظاہر کرکے .
खोल करکھول کَر
۔ظاہر کے۔ واضح کرکے۔ بخوبی۔ جیسا چاہئے۔ ؎
دروازے کھول دو
کرشن چندر
ڈرامہ
بادبان کھول دو
اے۔ حمید
ناول
خاموشی لب کھول رہی ہے
اشہد کریم الفت
بجنگ آمد
نثر
انشائیہ کے خد و خال
وزیر آغا
تنقید
مارکسی فکرو فلسفہ کے خدو خال
فریڈرک اینگلز
فلسفہ
بسلامت روی
گویا دبستان کھل گیا
چودھری محمد علی ردولوی
خطوط
اردو ماہیے کے خد و خال
عارف فرہاد
ماہیہ
چچا چھکن کی عینک کھوئی گئی
عصمت چغتائی
افسانہ
سات کھیل
راجندر سنگھ بیدی
بیاضیں کھو گئی ہیں
شین کاف نظام
مجموعہ
کھول کر بند قبا گل کے ہواآج خوشبو کو رہا کرتی ہے
لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاجکھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد
بوتلیں کھول کے تو پی برسوںآج دل کھول کر ہی پی جائے
تمہارا نام آیا اور ہم تکنے لگے رستہتمہاری یاد آئی اور کھڑکی کھول دی ہم نے
آج دل کھول کے روئے ہیں تو یوں خوش ہیں فرازؔچند لمحوں کی یہ راحت بھی بڑی ہو جیسے
رہتا نہیں ہے کچھ بھی یہاں ایک سا سدادروازہ گھر کا کھول کے پھر گھر تلاش کر
جب بھی دل کھول کے روئے ہوں گےلوگ آرام سے سوئے ہوں گے
تو منہ تو کھول اے مرے شبیر خوش خصالتر ہو گئے ہیں آنسوؤں سے گورے گورے گال
زخموں نے مجھ میں دروازے کھولے ہیںمیں نے وقت سے پہلے ٹانکے کھولے ہیں
می نداني اول آں بنیاد را ویراں کنندملک ہاتھوں سے گیا ملت کی آنکھیں کھل گئیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books