aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "abe-tabe"
ابن احمد تاب
1931 - 1973
مصنف
مجلس میں تیری ٹھہرے کیا مصحفیؔ کہ ناداںغیر از ابے تبے تو کچھ گفتگو نہیں یاں
شور ہو حق ابے تبے ہے ہےاوکھیاں گالیاں دھماکے قے
اسے تب دیکھتے شاداب تھا جبوہ صحرا ہر طرف خوش خواب تھا جب
روز افزوں ہے آب و تاب سخنتا قیامت کھلا ہے باب سخن
آسمانوں کو تہہ آب نہیں کر سکتےسیل گریہ تجھے سیلاب نہیں کر سکتے
معشوق کی ایک صفت اس کا فریبی ہونا بھی ہے ۔ وہ ہر معاملے میں دھوکے باز ثابت ہوتا ہے ۔ وصل کا وعدہ کرتا ہے لیکن کبھی وفا نہیں کرتا ہے ۔ یہاں معشوق کے فریب کی مختلف شکلوں کو موضوع بنانے والے کچھ شعروں کا انتخاب ہم پیش کر رہے ہیں انہیں پڑھئے اور معشوق کی ان چالاکیوں سے لطف اٹھائیے
محبوب سے وصال کی آرزو تو آپ سب نے پال رکھی ہوگی لیکن وہ آرزو ہی کیا جو پوری ہو جائے ۔ شاعری میں بھی آ پ دیکھیں گے کہ بچارا عاشق عمر بھر وصال کی ایک ناکام خواہش میں ہی جیتا رہتا ہے ۔ یہاں ہم نے کچھ ایسے اشعار جمع کئے ہیں جو ہجر و وصال کی اس دلچسپ کہانی کو سلسلہ وار بیان کرتے ہیں ۔ اس کہانی میں کچھ ایسے موڑ بھی ہیں جو آپ کو حیران کر دیں گے ۔
بے نیازی زندگی کی ایک اہم ترین قدر ہے کہ آدمی اپنی ضرورتوں کی تکمیل کیلئے اپنی ذات تک ہی محدود ہوجائے حالانکہ اس کی بھی کچھ حدیں اور کچھ خاص صورتیں ہیں ۔ شاعری میں بے نیازی کے مضمون کا بنیادی حوالہ معشوق ہے کہ وہ عاشق سے اپنی بے نیازی کا اظہار کرتا ہے اور اس کی طرف سے اپنی ساری توجہ پھیر لیتا ہے ۔ شاعروں نے بے نیازی کے اس مضمون کو اور زیادہ وسیع کرتے ہوئے خدا سے جوڑ کر بھی دیکھا ہے اور گہرے طنز کئے ہیں ۔
अबे-तबेابے تبے
pejorative way of addressing someone-thou, thine
آب و تاب
عشرت جالندھری
خواب تہ آب
اشرف یوسفی
شاعری
تہہ آب
شمیم یوسفی
مجموعہ
010
نثار علی نگری
Oct 1970آب وتاب
002
Jul 1968آب وتاب
004- 005
Feb, Mar 1969آب وتاب
آب و تاب
سعادت نظیر
آب وتاب رنگ و نور
قمر وارثی
طب نبوی
ابن قیم الجوزیہ
علامہ ابو نعیم
طب
اب اور تب
ہنس راج رہبر
خامۂ دل
ترجمہ و شرح کلیات قانون
ابو علی سینا
طب اسلامی کا انسائیکلوپیڈیا
انسائیکلوپیڈیا
دنیا کی آب و تاب سے آگے چلے گئےہم عشق کے عذاب سے آگے چلے گئے
کب کھیت امیدوں کے تہہ آب نہ آئےکس رت میں نراشاؤں کے سیلاب نہ آئے
حسن کی آب و تاب نے مارابے گنہ اس ثواب نے مارا
کچھ چمکتا سا تہہ آب نظر تو آئےڈوبنے کے لئے گرداب نظر تو آئے
مری نگاہ نئی آب و تاب دیکھتی ہےکبھی ستارہ کبھی ماہتاب دیکھتی ہے
کام آیا مرے خوب تہہ آب کو چھوناملتا ہے کسے گوہر نایاب کو چھونا
تیرا خیال خواب خواب خلوت جاں کی آب و تابجسم جمیل و نوجواں شام بخیر شب بخیر
چلی جانا ہے ساری آب و تاب آہستہ آہستہکہ جیسے ختم ہوتی ہے کتاب آہستہ آہستہ
یہ آب و تاب اسی مرحلے پہ ختم نہیںکوئی چراغ ہے اس آئنے سے باہر بھی
ننھا سا دیا ہے کہ تہہ آب ہے روشنبجھتی ہوئی آنکھوں میں کوئی خواب ہے روشن
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books