aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "agyaan"
اجے اگیات
born.1961
شاعر
آگیہ
مصنف
حاشر افنان
born.1989
سہیل ایم۔ افنان
ایگن لارسن
الاخوان پبلی کیشنز، کراچی
ناشر
ابھیان
ولیم پیرسی ایکن
متین الرحمٰن مرتضیٰ
افسن بخاری
مدیر
سول اینڈ ملٹری آرگن پریس، لدھیانہ
مطبع دواکر پریس، آگرہ
افساں انجم
ادارۂ عرفان اہلبیت
ادین واجپئی
گھور اندھ کار تھا اگیان کا جاری ہر سوگیان اگیان کے انتر کو مٹاتا آیا
جنگل کا جادو اور ہواؤں کا سنگیت نہیں تو کیا ہےاب آرام کہ اب اگیان کے پیدا کردہ ہاتھ نہیں
رحمتیں ہیں تری اغیار کے کاشانوں پربرق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر
کس کی آنکھوں میں سمایا ہے شعار اغیارہو گئی کس کی نگہ طرز سلف سے بے زار
وہ جب آئے گا تو پھر اس کی رفاقت کے لیےموسم گل مرے آنگن میں ٹھہر جائے گا
توبہ خمریات کی شاعری کا ایک بنیادی لفظ ہے اس کے استعمال سے شاعروں نے نئے نئے مضامین پیدا کئے ہیں ۔ خاص بات یہ ہے کہ توبہ کے موضوع کی خشکی ایک بڑی شوخی میں تبدیل ہوگئی ہے ۔ شراب پینے والا کردار ناصح کے کہنے پرشراب پینے سے توبہ کرتا ہے لیکن کبھی موسم کی خوشگواری اورکبھی ابلتی ہوئی شراب کی شدت کے سامنے یہ توبہ ٹوٹ جاتی ہے ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے اوران شوخیوں سے لطف لیجئے ۔
آنگن شاعری
अज्ञानاَگّیان
ناواقف، جاہل
آنگن
خدیجہ مستور
تاریخی
اخبار الاخیار
عبد الحق محدث دہلوی
تذکرہ
دلربا
قرۃالعین حیدر
ناول
اخوان الصفا
مولوی اکرام علی
ترجمہ
آنگن میں ستارے
اسلم فرخی
خاکے/ قلمی چہرے
اخوان المسلمون کا تربیتی نظام
علامہ یوسف القرضاوی
میلہ اکھیاں دا
انور مسعود
آنگن
گھر آنگن
جاں نثار اختر
رباعی
اخبار الاخیار فی اسرار الابرار
آنگن میں سمندر
لیاقت علی عاصم
تذکرہ مشاہیر اکبرآباد
سعید احمد مارہروی
بوستان اخیار
میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سےکیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے
ایک ہی مژدہ صبح لاتی ہےدھوپ آنگن میں پھیل جاتی ہے
ذکر اغیار سے ہوا معلومحرف ناصح برا نہیں ہوتا
''چوکی آنگن میں بچھی واسطی دولہا کے لیے''مکے مدینے کے پاک مصلے پیمبر گھر نواسے
آوارہ مزاجی نے پھیلا دیا آنگن کوآکاش کی چادر ہے دھرتی کا بچھونا ہے
آپ اور ہم سبھی کے آنگن میںشمع جلتی رہے تو بہتر ہے
دور کے چاند کو ڈھونڈو نہ کسی آنچل میںیہ اجالا نہیں آنگن میں سمانے والا
کچھ سوندھی خوشبو آنگن کیکچھ ٹوٹی رسی جھولے کی
ضعف میں طعنہ اغیار کا شکوہ کیا ہےبات کچھ سر تو نہیں ہے کہ اٹھا بھی نہ سکوں
ساری گلی سنسان پڑی تھی باد فنا کے پہرے میںہجر کے دالان اور آنگن میں بس اک سایہ زندہ تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books