aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "cake"
خواجہ قطب الدین بختیار کاکی
1173 - 1235
مصنف
ملک فضل الدین ککےزئی
مترجم
ملک چنن الدین ککے زئی
مدیر
سنٹرل ککے زئی ایسوسی ایشن، لاہور
ناشر
پرائم ہیلتھ کیر اکاڈمی
ککر بروس
کاکو منگھا رام
سید سیاح الدین کاکا خیل
گویند رامچندر کالے
Khaakee
نعمانی کیئر فاؤنڈیشن، لکھنو
اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن، دہلی
کاک آفسیٹ پرنٹرس، دہلی
درگاہ شریف خواجہ قطب الدین بختیار کاکی، نئی دہلی
دی کیر اینڈ کیور، کولکاتا
یہ بستی ہے مسلمانوں کی بستییہاں کار مسیحا کیوں کریں ہم
چائے کے ساتھ غیبت کے کیکضروری ہوتے ہیں
لاؤ اس بات پہ کیک کھلاؤرات کے کھانے میں کیا ہے
پہنچے ہوٹل میں تو پھر عید کی پروا نہ رہیکیک کو چکھ کے سوئیوں کا مزا بھول گئے
نہ ایسی خوش لباسیاںکہ سادگی گلہ کرے
نظموں کا وسیع ذخیرہ-اردو شاعری کی ایک صنف اردو میں نظم کی صنف انیسویں صدی کی آخری دہائیوں کے دوران انگریزی کے اثر سے پیدا ہوئی جو دھیرے دھیرے پوری طرح قائم ہو گئی۔ نظم بحر اور قافیے میں بھی ہوتی ہے اور اس کے بغیر بھی۔ اب نثری نظم بھی اردو میں مستحکم ہو گئی ہے۔
شعر وادب کے سماجی سروکار بھی بہت واضح رہے ہیں اور شاعروں نے ابتدا ہی سے اپنے آس پاس کے مسائل کو شاعری کا حصہ بنایا ہے البتہ ایک دور ایسا آیا جب شاعری کو سماجی انقلاب کے ایک ذریعے کے طور پر اختیار کیا گیا اور سماج کے نچلے، گرے پڑے اور کسان طبقے کے مسائل کا اظہار شاعری کا بنیادی موضوع بن گیا ۔آپ ان شعروں میں دیکھیں گے کہ کسان طبقہ زندگی کرنے کے عمل میں کس کرب اور دکھ سے گزرتا ہے اور اس کی سماجی حثیت کیا ہے ۔ مزدوروں پر کی جانے والی شاعری کی اور بھی کئی جہتیں ہیں ۔ ہمارا یہ انتخاب پڑھئے ۔
ہنرمندی انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہے ۔ ہر شخص اپنے اندر کچھ صلاحیتیں لے کر پیدا ہوتا ہے جن کو پہچان کر وہ ایک بڑے ہنر میں تبدیل کر لیتا ہے اور یہی ہنر اس کی شخصیت کی پہچان بنتا ہے ۔ ہنر کے عنوان سے ہم جو اشعار آپ تک پہنچا رہے ہیں وہ زندگی میں نئے حوصلوں سے بھرتے ہیں اور نئی منزلوں پر گامزن کرتے ہیں ۔
केकکیک
cake
काटनेवाला एक लाल कीड़ा।
خاکم بدہن
مشتاق احمد یوسفی
نثر
اردو کے بہترین شخصی خاکے
مبین مرزا
خاکے/ قلمی چہرے
کار جہاں دراز ہے
قرۃالعین حیدر
سوانحی
ناول
آنگن میں ستارے
اسلم فرخی
خاكه
دیوان خواجہ قطب الدین بختیار کاکی
شاعری
اردو کے منتخب خاکے
یوسف ناظم
شیش محل
شوکت تھانوی
میرے ہم سفر
احمد ندیم قاسمی
ادبستان
نیر مسعود
اڑتے خاکے
سید ضمیر جعفری
کالے لوگوں کی روشن نظمیں
امجد اسلام امجد
عہد ساز لوگ
ابوالفضل صدیقی
بیکری میں نوکری کرنی پڑیوہ سوائے کیک کچھ کھاتا نہیں
بانٹ ڈالے ایسے ہم نے دل کے ٹکڑے کاٹ کرجنم دن پہ بانٹتے ہیں کیک جیسے کاٹ کر
میں نے کہا کہ کتے کے کھانے کا کیک ہےبولا یہیں پہ کھاؤ گے یا لے کے جاؤ گے
ابھی بجھاؤ نہ کینڈل نہ کیک کاٹو ابھیکچھ اور دیر مرا پچھلا سال مت چھنیو
مطلع غزل کا غیر ضروری کیا کیوں کب کا حصہ ہےزندگی چاکلیٹ کیک ہے تھوڑا تھوڑا سب کا حصہ ہے
کیک بنا کے لایا چیتااس نے دل خرگوش کا جیتا
کیک کے زینے پہ چڑھتی ہےذرا سی پھونک پر ہم راہیوں کے ساتھ بجھتی ہے
اس کے نیچےسالگرہ کا کیک سجا تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books