aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "os"
حسرتؔ موہانی
1878 - 1951
شاعر
اسرار الحق مجاز
1911 - 1955
ابن انشا
1927 - 1978
آس فاطمی
born.1987
حفیظ جالندھری
1900 - 1982
احسان دانش
1914 - 1982
سراج اورنگ آبادی
1712 - 1764
اختر الایمان
1915 - 1996
بیخود دہلوی
1863 - 1955
بسمل سعیدی
1901 - 1976
مظفر وارثی
1933 - 2011
آل احمد سرور
1911 - 2002
مصنف
قرۃالعین حیدر
1926 - 2007
اے جی جوش
1928 - 2007
قمر جلال آبادی
1917 - 2003
سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیںسو اس کے شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
اپنی محرومیاں چھپاتے ہیںہم غریبوں کی آن بان میں کیا
بے وقت اگر جاؤں گا سب چونک پڑیں گےاک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
نیا اک رشتہ پیدا کیوں کریں ہمبچھڑنا ہے تو جھگڑا کیوں کریں ہم
اس کی یاد آئی ہے سانسو ذرا آہستہ چلودھڑکنوں سے بھی عبادت میں خلل پڑتا ہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
ہجر محبّت کے سفر میں وہ مرحلہ ہے , جہاں درد ایک سمندر سا محسوس ہوتا ہے .. ایک شاعر اس درد کو اور زیادہ محسوس کرتا ہے اور درد جب حد سے گزر جاتا ہے تو وہ کسی تخلیق کو انجام دیتا ہے . یہاں پر دی ہوئی پانچ نظمیں اسی درد کا سایہ ہے
عشق اور رومان پر یہ شاعری آپ کے لیے ایک سبق کی طرح ہے، آپ اس سے محبت میں جینے کے آداب بھی سیکھیں گے اور ہجر و وصال کو گزارنے کے طریقے بھی۔ یہ پہلا ایسا خوبصورت مجموعہ ہے جس میں محبت کے ہر رنگ، ہر کیفیت اور ہر احساس کو قید کرنے والے اشعار کو اکٹھا کر دیا گیا ہے۔ آپ انہیں پڑھیے اور عشق کرنے والوں کے درمیان شئیر کیجیے۔
ओसاوس
dew
ऊसاوس
him
इसاس
This
''इसاس
this
اخبار الصنادید
نجم الغنی خان نجمی رامپوری
ہندوستانی تاریخ
اس آباد خرابے میں
خود نوشت
آثار الصنادید
سید احمد خاں
مطبوعات منشی نول کشور
آس
بشیر بدر
غزل
فوائد السالکین
فرید الدین گنج شکر
ملفوظات
اس بازار میں
شورش کاشمیری
سماجی مسائل
اس نظم میں
میراجی
نظم تنقید
آثار الصنادید
تاریخ
مسالک السالکین فی تذکرۃ الواصلین
مرزا عبد الستار بیگ سہسرامی
قادریہ
اردو کی ظریفانہ شاعری اور اس کے نمایندے
فرمان فتح پوری
شاعری تنقید
اخوان الصفا
مولوی اکرام علی
ترجمہ
سر سید احمد خاں
تحقیق
امیرخسرو ایز اے ہسٹورین
سید حسن عسکری
تنقید
کتنے عیش سے رہتے ہوں گے کتنے اتراتے ہوں گےجانے کیسے لوگ وہ ہوں گے جو اس کو بھاتے ہوں گے
اسے آواز دینی ہو اسے واپس بلانا ہوہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
دل ناداں تجھے ہوا کیا ہےآخر اس درد کی دوا کیا ہے
بھلے دنوں کی بات ہےبھلی سی ایک شکل تھی
اس سادگی پہ کون نہ مر جائے اے خدالڑتے ہیں اور ہاتھ میں تلوار بھی نہیں
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلےبہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
اے محبت ترے انجام پہ رونا آیاجانے کیوں آج ترے نام پہ رونا آیا
اس سے پہلے کہ بے وفا ہو جائیںکیوں نہ اے دوست ہم جدا ہو جائیں
عزیز اتنا ہی رکھو کہ جی سنبھل جائےاب اس قدر بھی نہ چاہو کہ دم نکل جائے
بے قراری سی بے قراری ہےوصل ہے اور فراق طاری ہے
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books