aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "pighal"
دلاور فگار
1929 - 1998
شاعر
پنہاں
born.1957
فگار اناوی
پاگل عادل آبادی
1941 - 2007
سلیم فگار
born.1972
امر سنگھ فگار
born.1913
رابعہ پنہاں
1906 - 1972
پیغام آفاقی
1956 - 2016
مصنف
آسکر وائلڈ
1854 - 1900
فرہاد احمد فگار
born.1982
بلقیس بیگم
جگدیش راج فگار
علامہ محمد مارما ڈیوک پکھتیال
فگار مرادآبادی
دیوک پکتھال
ملے ہیں یوں تو بہت آؤ اب ملیں یوں بھیکہ روح گرمیٔ انفاس سے پگھل جائے
تپتی سانسوں کی حرارت سے پگھل جاتی ہےپاؤں جس راہ میں رکھتی ہے پھسل جاتی ہے
مرے سینے میں کب سوزندہ تر داغوں کے ہیں تھالےمگر دوزخ پگھل جائے جو میرے سانس اپنا لے
کیسے مغرور حسیناؤں کے برفاب سے جسمگرم ہاتھوں کی حرارت میں پگھل جاتے ہیں
بدن کے دونوں کناروں سے جل رہا ہوں میںکہ چھو رہا ہوں تجھے اور پگھل رہا ہوں میں
وزیر علی صبا لکھنؤی تقریباً ۱۸۵۰ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے۔ آتش کے شاگرد تھے۔ دو سو روپیہ واجد علی شاہ کی سرکار سے اور تیس روپیہ ماہوار نواب محسن الدولہ کے یہاں سے ملتا تھا۔ افیون کے بہت شوقین تھے۔ جو شخص ان سے ملنے جاتا اس کی تواضع منجملہ دیگر تکلفات افیون سے بھی ضرور کرتے۔ ۱۳؍جون ۱۸۵۵ء کو لکھنؤ میں گھوڑے سے گرکر انتقال ہوا۔ ایک ضخیم دیوان’’غنچۂ آرزو‘‘ ان کی یادگار ہے۔
پیغام شاعری
पिघलپگھل
melt, soften
اسیر مالٹا کا پیغام
حسین احمد مدنی
خطبات
آداب عرض
شاعری
پیتل کا گھنٹہ
قاضی عبد الستار
افسانہ
مولانا ابوالکلام آزاد
رشید الدین خاں
تنقید
علامہ اقبال مرحوم حیات، فلسفہ، پیغام
یوسف سلیم چشتی
سوانح حیات
خدا جھوٹ نہ بلوائے
شامت اعمال
مجموعہ گنجینہ فال
شیخ اسماعیل
پگھلا نیلم
سجاد ظہیر
مجموعہ
مکان
ناول
مولانا ابوالکلام آزاد
عوام کی سیاست: بیداری کا پیغام
ذو الفقار علی بھٹو
پاگل خانہ
حجاب امتیاز علی
آداب عرض
مطلع عرض ہے
ٹوٹ جائیں کہ پگھل جائیں مرے کچے گھڑےتجھ کو میں دیکھوں کہ یہ آگ کا دریا دیکھوں
ہے منجمدیا پگھل رہا ہے
وہ مطمئن ہیں کہ پتھر پگھل نہیں سکتامیں بے قرار ہوں آواز میں اثر کے لیے
شیخ صاحب کا ایمان بک ہی گیا دیکھ کر حسن ساقی پگھل ہی گیاآج سے پہلے یہ کتنے مغرور تھے لٹ گئی پارسائی مزا آ گیا
جن کے کردار سے آتی ہو صداقت کی مہکان کی تدریس سے پتھر بھی پگھل سکتے ہیں
پرائے شعلوں میں جل رہا ہےپگھل رہا ہے
وفا اخلاص قربانی محبتاب ان لفظوں کا پیچھا کیوں کریں ہم
کبھی پگھل بھی سکتے ہیںوہ بندشوں سے کہتا تھا
وقت نے آرزو کی لو دیر ہوئی بجھا بھی دیاب بھی پگھل رہے ہیں آپ آپ بہت عجیب ہیں
ایسا کوئی شعبدہ پنہاں نہ ہو؟گھر پہنچ کر ٹوٹ جائیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books