aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "tTHK"
ٹیک چند بہار
1687 - 1766
شاعر
ٹی کے سنگھ کاشف
born.1996
دی سائنٹیفک سوسائٹی
مترجم
دی رائل ایشیٹک سوسائٹی آف بنگال، کولکاتہ
ناشر
دی انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک تھاٹ، یو۔ایس۔اے
دی چیرمین ڈپارٹمنٹ آف آرکیولوجی یونیورسٹی آف پشاور، پشاور
ایشیاٹک سوسائٹی، کولکاتا
دی مغل لائن لمیٹڈ
دی دکن پرنٹنگ پریس
دی کلچرل اکیڈمی، گیا
دی فائن آرٹ پرنٹنگ، الہ آباد
دی گڈیانس انٹرنیشنل، آندھرا پردیش
ٹیک چند بھارتی سہارنپوری
مصنف
دی اعجاز پرنٹرز، کولکاتا
دی یونیورسٹی آف کراچی، کراچی
اب تک دل خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیںیہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لیے آ
خود کو جانا جدا زمانے سےآ گیا تھا مرے گمان میں کیا
مجھ سے پہلی سی محبت مری محبوب نہ مانگمیں نے سمجھا تھا کہ تو ہے تو درخشاں ہے حیات
کر رہا تھا غم جہاں کا حسابآج تم یاد بے حساب آئے
بھولے سے مسکرا تو دیے تھے وہ آج فیضؔمت پوچھ ولولے دل ناکردہ کار کے
سب سے پسندیدہ اور مقبول پاکستانی شاعروں میں سے ایک ، اپنے انقلابی خیالات کے سبب کئی برس قید میں رہے
تخلیق کارکی حساسیت اسے بالآخراداسی سے بھردیتی ہے ۔ یہ اداسی کلاسیکی شاعری میں روایتی عشق کی ناکامی سے بھی آئی ہے اوزندگی کے معاملات پرذرامختلف ڈھنگ سے سوچ بچار کرنے سے بھی ۔ دراصل تخلیق کارنہ صرف کسی فن پارے کی تخلیق کرتا ہے بلکہ دنیا اوراس کی بے ڈھنگ صورتوں کو بھی ازسرنوترتیب دینا چاہتا ہے لیکن وہ کچھ کرنہیں سکتا ۔ تخلیقی سطح پرناکامی کا یہ احساس ہی اسے ایک گہری اداسی میں مبتلا کردیتا ہے ۔ عالمی ادب کے بیشتر بڑے فن پارے اداسی کے اسی لمحے کی پیداوار ہیں ۔ ہم اداسی کی ان مختلف شکلوں کو آپ تک پہنچا رہے ہیں ۔
اہم ترقی پسند شاعر، ان کی کچھ غزلیں ’ بازار‘ اور ’ گمن‘ جیسی فلموں کے سبب مقبول
ताअत-ए-हक़طاعت حق
obedience of truth
اردو ادب کی تاریخ
تبسم کاشمیری
تاریخ
کئی چاند تھے سر آسماں
رشید اشرف خان
ناول تنقید
پارلیمنٹ سے بازار حسن تک
ظہیر احمد بابر
سیاسی
ارسطو سے ایلیٹ تک
جمیل جالبی
تنقید
جدید اردو غزل
ڈاکٹر راحت بدر
شاعری تنقید
اردو میں نظم معرا اور آزاد نظم
حنیف کیفی
نظم تنقید
جدید نظم: حالی سے میرا جی تک
کوثر مظہری
نظم
آسماں ہونے کو تھا
اکھلیش تیواری
غزل
ترقی پسند تحریک اور اردو افسانہ
ڈاکٹر صادق
ادبی تحریکیں
ایک تھی سارا
امرتا پریتم
خواتین کے تراجم
اردو مرثیے کا ارتقاء
مسیح الزماں
مرثیہ تنقید
پریم چند کے منتخب افسانے
پریم چند
نصابی کتاب
مسجد سے مے خانے تک
عامر عثمانی
مضامین
ولی سے اقبال تک
سید عبداللہ
جو ملے تھے راستے میں
احمد بشیر
کیا تھا عہد جب لمحوں میں ہم نےتو ساری عمر ایفا کیوں کریں ہم
عشق نے غالبؔ نکما کر دیاورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے
وہ جو نہ آنے والا ہے نا اس سے مجھ کو مطلب تھاآنے والوں سے کیا مطلب آتے ہیں آتے ہوں گے
نہ جی بھر کے دیکھا نہ کچھ بات کیبڑی آرزو تھی ملاقات کی
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہوحقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے یہ بتانا ہو
ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کوکیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا
کچھ عشق کیا کچھ کام کیاوہ لوگ بہت خوش قسمت تھے
بھلے دنوں کی بات ہےبھلی سی ایک شکل تھی
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالبؔ اور کہاں واعظپر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے
گئے دن کہ تنہا تھا میں انجمن میںیہاں اب مرے رازداں اور بھی ہیں
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books