aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
تلاش کا نتیجہ "شاہد"
سچ کہتے ہیں شیخ اکبرؔ ہے طاعت حق لازمہاں ترک مے و شاہد یہ ان کی بزرگی ہے
لاش کی طرح سر آب ہوں میں اور شاہدؔڈوبنے والے مددگار سمجھتے ہیں مجھے
میری ہر سانس ہے اس بات کی شاہد اے موتمیں نے ہر لطف کے موقع پہ تجھے یاد کیا
اب کے ہم بچھڑے تو شاید کبھی خوابوں میں ملیںجس طرح سوکھے ہوئے پھول کتابوں میں ملیں
وہ بھی سر مقتل ہے کہ سچ جس کا تھا شاہداور واقف احوال عدالت بھی بہت تھی
کیا ہوا گر مرے یاروں کی زبانیں چپ ہیںمیرے شاہد مرے یاروں کے سوا اور بھی ہیں
اتنا مصروف ہوں جینے کی ہوس میں شاہدؔسانس لینے کی بھی فرصت نہیں ہوتی مجھ کو
خود اپنے عشوہ و انداز کا شہید ہوں میںخود اپنی ذات سے برتی ہے بے رخی میں نے
تیغ منصف ہو جہاں دار و رسن ہوں شاہدبے گنہ کون ہے اس شہر میں قاتل کے سوا
بیزار جان سے جو نہ ہوتے تو مانگتےشاہد شکایتوں پہ تری مدعی سے ہم
اصل شہود و شاہد و مشہود ایک ہےحیراں ہوں پھر مشاہدہ ہے کس حساب میں
وہی ہیں شاہد و ساقی مگر دل بجھتا جاتا ہےوہی ہے شمع لیکن روشنی کم ہوتی جاتی ہے
اپنی جسے نہیں اسے شاہدؔ کی کیا خبرتم اس کا انتظار کرو میں نشے میں ہوں
بے سبب بات بڑھانے کی ضرورت کیا ہےہم خفا کب تھے منانے کی ضرورت کیا ہے
اسدؔ اللہ خاں تمام ہوااے دریغا وہ رند شاہد باز
ہم آغوشیاں شاہد مہرباں کیزمانے کے غم بھول جانے کی راتیں
چرخ کج رفتار ہے پھر مائل جور و ستمبجلیاں شاہد ہیں خرمن کو جلانے کے لیے
جیسا بھی ہے شاہدؔ کو اب کیا کہیےیار پرانا تیرا بھی ہے میرا بھی
پرائی آگ میں کودا تو کیا ملا شاہدؔاسے بچا نہ سکا اپنی جان سے بھی گیا
پچھلے برس تم ساتھ تھے میرے اور دسمبر تھامہکے ہوئے دن رات تھے میرے اور دسمبر تھا
Devoted to the preservation & promotion of Urdu
A Trilingual Treasure of Urdu Words
Online Treasure of Sufi and Sant Poetry
World of Hindi language and literature
The best way to learn Urdu online
Best of Urdu & Hindi Books