بت پر اشعار
بت کلاسیکی شاعری کی
بنیادی لفظیات میں سےایک ہے ۔ اس لفظ کو محبوب کے استعارے کے طورپرکثرت سے استعمال کیا گیا ہے ۔ جس طرح بت نہ کچھ سنتا ہے نہ اس پرکسی بات کو کوئی اثرہوتا ہے محبوب بھی اسی طرح ہے ۔ عاشق کی فریاد ، آہ وفغاں اوراس کے نالے سب بے اثر ہی جاتے ہیں ۔اس میں ایک پہلو بت اورمحبوب کے حسن کے اشتراک کا بھی ہے ۔ بت کوجس دھیان اور توجہ کے ساتھ تراشا جاتا ہے اسی طرح خدا نے محبوب کو تراشا ہے ۔
بت کو پوجوں گا صنم خانوں میں جا جا کے تو میں
اس کے پیچھے مرا ایمان رہے یا نہ رہے
ٹھہری جو وصل کی تو ہوئی صبح شام سے
بت مہرباں ہوئے تو خدا مہرباں نہ تھا
-
موضوعات : خدااور 1 مزید
دو ہی دن میں یہ صنم ہوش ربا ہوتے ہیں
کل کے ترشے ہوئے بت آج خدا ہوتے ہیں
بت کہتے ہیں کیا حال ہے کچھ منہ سے تو بولو
ہم کہتے ہیں سنتا نہیں اللہ ہماری
بت نظر آئیں گے معشوقوں کی کثرت ہوگی
آج بت خانہ میں اللہ کی قدرت ہوگی
بتوں کو توڑ کے ایسا خدا بنانا کیا
بتوں کی طرح جو ہم شکل آدمی کا ہو
آپ کرتے جو احترام بتاں
بتکدے خود خدا خدا کرتے
-
موضوع : خدا
چھوڑوں گا میں نہ اس بت کافر کا پوجنا
چھوڑے نہ خلق گو مجھے کافر کہے بغیر
صنم پرستی کروں ترک کیوں کر اے واعظ
بتوں کا ذکر خدا کی کتاب میں دیکھا
بے خودی میں ہم تو تیرا در سمجھ کر جھک گئے
اب خدا معلوم کعبہ تھا کہ وہ بت خانہ تھا
ہم ایسے سادہ دلوں کی نیاز مندی سے
بتوں نے کی ہیں جہاں میں خدائیاں کیا کیا
کیوں کر اس بت سے رکھوں جان عزیز
کیا نہیں ہے مجھے ایمان عزیز
نہیں یہ آدمی کا کام واعظ
ہمارے بت تراشے ہیں خدا نے
ہو گئے نام بتاں سنتے ہی مومنؔ بے قرار
ہم نہ کہتے تھے کہ حضرت پارسا کہنے کو ہیں
جو کہ سجدہ نہ کرے بت کو مرے مشرب میں
عاقبت اس کی کسی طور سے محمود نہیں
وہ دن گئے کہ داغؔ تھی ہر دم بتوں کی یاد
پڑھتے ہیں پانچ وقت کی اب تو نماز ہم
-
موضوع : یاد
اپنی مرضی تو یہ ہے بندۂ بت ہو رہیے
آگے مرضی ہے خدا کی سو خدا ہی جانے
الٰہی ایک دل کس کس کو دوں میں
ہزاروں بت ہیں یاں ہندوستان ہے
-
موضوعات : دلاور 1 مزید
طعنہ زن کفر پہ ہوتا ہے عبث اے زاہد
بت پرستی ہے ترے زہد ریا سے بہتر
وفا جس سے کی بے وفا ہو گیا
جسے بت بنایا خدا ہو گیا