آنگن میں یہ رات کی رانی سانپوں کا گھر کاٹ اسے
کمرہ البتہ سونا ہے کونے میں گلدان لگا
باد شام آئے مہک اٹھے مرا صحن ریاض
بے مہک جھاڑیوں سے رات کی رانی نکلے
اب انہیں تشریف لانا چاہیے
رات میں لکھتی ہے رانی رات کی
دل کے آنگن میں ابھرتا ہے ترا عکس جمیل
چاندنی رات میں ہو رات کی رانی جیسے