Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Saail Dehlvi's Photo'

سائل دہلوی

1867 - 1945 | دلی, انڈیا

سائل دہلوی کے اشعار

2.4K
Favorite

باعتبار

کھل گئی شمع تری ساری کرامات جمال

دیکھ پروانے کدھر کھول کے پر جاتے ہیں

آہ کرتا ہوں تو آتے ہیں پسینے ان کو

نالہ کرتا ہوں تو راتوں کو وہ ڈر جاتے ہیں

ہمیشہ خون دل رویا ہوں میں لیکن سلیقے سے

نہ قطرہ آستیں پر ہے نہ دھبا جیب و دامن پر

محتسب تسبیح کے دانوں پہ یہ گنتا رہا

کن نے پی کن نے نہ پی کن کن کے آگے جام تھا

معلوم نہیں کس سے کہانی مری سن لی

بھاتا ہی نہیں اب انہیں افسانہ کسی کا

تم آؤ مرگ شادی ہے نہ آؤ مرگ ناکامی

نظر میں اب رہ ملک عدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

ہیں اعتبار سے کتنے گرے ہوے دیکھا

اسی زمانے میں قصے اسی زمانے کے

محبت میں جینا نئی بات ہے

نہ مرنا بھی مر کر کرامات ہے

خط شوق کو پڑھ کے قاصد سے بولے

یہ ہے کون دیوانہ خط لکھنے والا

جھڑی ایسی لگا دی ہے مرے اشکوں کی بارش نے

دبا رکھا ہے بھادوں کو بھلا رکھا ہے ساون کو

جناب شیخ مے خانہ میں بیٹھے ہیں برہنہ سر

اب ان سے کون پوچھے آپ نے پگڑی کہاں رکھ دی

تمہیں پروا نہ ہو مجھ کو تو جنس دل کی پروا ہے

کہاں ڈھونڈوں کہاں پھینکی کہاں دیکھوں کہاں رکھ دی

شباب کر دیا میرا تباہ الفت نے

خزاں کے ہاتھ کی بوئی ہوئی بہار ہوں میں

یہ مسجد ہے یہ مے خانہ تعجب اس پر آتا ہے

جناب شیخ کا نقش قدم یوں بھی ہے اور یوں بھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

GET YOUR PASS
بولیے