- کتاب فہرست 187039
-
-
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2028
طرز زندگی23 طب1000 تحریکات298 ناول4899 -
کتابیں : بہ اعتبار موضوع
- بیت بازی14
- اشاریہ5
- اشعار68
- دیوان1480
- دوہا51
- رزمیہ106
- شرح204
- گیت62
- غزل1243
- ہائیکو12
- حمد50
- مزاحیہ37
- انتخاب1614
- کہہ مکرنی7
- کلیات698
- ماہیہ19
- مجموعہ5147
- مرثیہ392
- مثنوی861
- مسدس58
- نعت582
- نظم1281
- دیگر77
- پہیلی16
- قصیدہ191
- قوالی18
- قطعہ69
- رباعی301
- مخمس16
- ریختی13
- باقیات27
- سلام35
- سہرا9
- شہر آشوب، ہجو، زٹل نامہ20
- تاریخ گوئی30
- ترجمہ74
- واسوخت27
فکر تونسوی کے طنز و مزاح
کچھ سوال، کچھ جواب
سوال، ’’سوشلزم کے نعرے کی کتنی اہمیت ہے؟‘‘ جواب، ’’امیروں کی ڈائننگ ٹیبل کے ایک لقمے کی!‘‘ سوال، ’’وہ لوگ کہاں گئے جو کہا کرتے تھے ملک میں انقلاب لائیں گے۔‘‘ جواب، ’’وہ مندرجہ ذیل مقامات پر مل جائیں گے، (۱) پبلک پارک میں گلی سڑی مونگ پھلیاں
میری شادی کی پچیسویں سالگرہ
(پچیس سال پہلے والدین نے سازش کر کے میری شادی کر دی تھی۔ اور پچیس سال بعد احباب نے سازش کر کے میری شادی کی پچیسویں سالگرہ منا ڈالی۔ اس ’’تقریب سعید‘‘ پر مجھے بھی تقریر کرنے کے لیے کہا گیا۔ یہ تحریری تقریر سوائے میری اہلیہ محترمہ کے سبھوں نے پسند کی۔)
لغات فکری
الیکشن۔۔۔ ایک دنگل جو ووٹروں اور لیڈروں کے درمیان ہوتا ہے اور جس میں لیڈر جیت جاتے ہیں ووٹر ہار جاتے ہیں۔ الیکشن پٹیشن۔۔۔ ایک کھمبا جسے ہاری ہوئی بلی نوچتی ہے۔ ووٹ۔۔۔ چیونٹی کے پر، جو برسات کے موسم میں نکل آتے ہیں۔ ووٹر۔۔۔ آنکھ سے گر کر مٹی
اور سائیں بابا نے کہا
منہ مانگی موت ایک نحیف و نزار بوڑھا جھلنگی چارپائی پر پڑا کراہ رہا تھا۔ اور کہہ رہا تھا، ’’آہ! نہ جانے موت کب آئے گی؟‘‘ اتنے میں موت آگئی اور بولی، ’’بابا میں آگئی ہوں!‘‘ بوڑھا ناراض ہوکر بولا، ’’بڑی بےوقوف ہو۔ میں نے تو اپنے لڑکے کو بلایا تھا کہ
خط لکھیں گے۔۔۔
آنریبل ادگھاٹن سنگھ جی کے نام وزیر صاحب قبلہ! کل آپ نے جوتیوں کی دوکان کا ادگھاٹن کرتے ہوئے ایک شعر پڑھاتھا، جب بھی کسی نے محبوب کا نام لیا ہم نے دل اور جگر دونوں کو تھام لیا ایک حسین شعر کو آپ نے صرف اس لیے ذبح کرڈالا کیونکہ آپ وزیر
گمشدہ کی تلاش
یہ اشتہار میں اپنے گم شدہ بھائی چنتا منی کے متعلق دے رہا ہوں۔ موصوف ایک مرتبہ پہلے بھی گم ہوگئے تھے، لیکن اس وقت میں نے اشتہار نہیں دیا تھا۔ کیونکہ میرا خیال تھا کہ موصوف خوددار آدمی ہے، اس لیے اس نے ضرور کنوئیں میں چھلانگ لگادی ہوگی۔ لیکن چھٹے دن وہ
بیوی کے ہجر میں
اچانک میری بیوی نے اعلان کیا کہ وہ ایک ہفتے کے لیے میکے جارہی ہے حالانکہ وہ اس سے پہلے کئی بار کہہ چکی تھی کہ اب میں سسرال کو میکہ بھی سمجھتی ہوں اور ادھر میں کئی برس سے اصرار کر رہا تھا کہ میں تمہارے ہجر کی لذت اٹھانا چاہتا ہوں۔ اس لیے تم کہیں دفع
دلی جو ایک شہر ہے
دہلی کا آواگون کہتے ہیں دہلی کئی بار اجڑی اور کئی بار آباد ہوئی۔ اس کا مطلب یہ ہے ک دہلی کو اجڑنے اور آباد ہونے کا پرانا چسکا ہے۔ وہ اجڑنے کے لیے آباد ہوتی ہے اور آباد ہونے کے لیے اجڑتی ہے۔ یعنی آواگون کی تھیوری میں یقین رکھتی ہے۔ بار بار جنم
میر بیمار ہوئے
میں بے حد پریشان بلکہ شرمندہ تھا۔ شرمندگی کا باعث میرا نصیب تھا کہ مجھے کوئی سیریس بیماری لاحق نہیں ہوتی تھی۔ جب بھی کوئی بیماری آتی وہ نزلہ زکام میں بدل جاتی۔ زیادہ سے زیادہ سر کا درد، پیٹ کا درد یا کوئی پھوڑا ابھرتا اور مجھے جُل دے کر نو دو گیارہ
محلہ سدھار کمیٹی
بھائیو، بہنو! تھوڑی سی والداؤ اور بہت سے بچّو! آپ نے یہ اچھا نہیں کیا کہ مجھے محلہ سدھار کمیٹی کی اس سالانہ میٹنگ کا مہمان خصوصی بنا دیا۔ میں مہمان خصوصی بننے سے ہمیشہ بدکتا ہوں۔ کیونکہ یہ ایک ایسی عزت ہے جو انسان کو غیرفطری بنا دیتی ہے۔ اور اس سے
join rekhta family!
Jashn-e-Rekhta 10th Edition | 5-6-7 December Get Tickets Here
-
کارگزاریاں30
ادب اطفال2028
-